جَھَنَّمُ ولََبِئْسَ الْمِھَاد( سورۃ البقرۃ: ۲۰۶) اور جب اس سے کہاجاتا ہے کہ اﷲ سے ڈرو، تو اس کا غرور گناہ پر آمادہ کردیتا ہے، اس کو جہنم کافی ہے ، اور بلاشبہ وہ برا ٹھکانہ ہے۔
یہ حال تو ایک فسادی کا ہے ، چرب زبان منافق کا ہے، لیکن ہرشخص کو غور کرنا چاہئے کہ یہ مذموم صفت ، جسے اﷲ تعالیٰ نے اتنے اہتمام سے ذکر فرمایاہے ، کہیں وہ میری شخصیت کو داغ دار تو نہیں بنارہی ہے ، اگر آدمی اپنا احتساب خود کرے تو برابر آگے بڑھتا رہے گا، اور دوسروں کو انگلی اٹھانے کا موقع نہیں ملے گا۔ ہمارے ملک میں مسلمانوں کی یہ نفسیاتی کمزوری عام ہے کہ جب کوئی حادثہ ہم پر گزرتاہے ، جس میں ہم جانی مالی نقصان میں مبتلا ہوتے ہیں تو اس کے اسباب ہم اپنے سے باہر دوسری قوموں اور دوسرے افراد میں تلاش کرتے ہیں ، اور اپنے کو ایک طرف الگ رکھ دیتے ہیں ، حالانکہ غلطی ہمارے اندر بھی ہوتی ہے، اسی پر نگاہ رکھیں ، ہر لحاظ سے ہمارے لئے بہتر ہوگا۔
اس موقع پر مسلمان اخبارات اور جرائد کا رول بھی وہی ہوتا ہے ، جو عام لوگوں کا رُجحان ہوتا ہے، یعنی یہ بھی چیخ وپکار کو دوسروں کی ہی غلطیاں دکھاتے رہتے ہیں اور قوم کو معصوم قرار دیتے ہیں ، اس طرح کی غلطی کی اصلاح کا خیال ہی نہیں ہوتا ، حوصلہ مندی کی بات یہ ہے کہ اپنی غلطی پر نظر رکھی جائے ،اوراس سے بلند تر بات یہ ہے کہ دوسروں کے ٹوکنے پر اعترافِ قصور کرلیا جائے۔
( رجب تا رمضان ۱۴۲۰ھ ؍ نومبر،دسمبر۱۹۹۹ء،جنوری ۲۰۰۰ء)
٭٭٭٭٭