سے بغض رکھتا ہے ، تو وہ پوری جماعت ، پورا معاشرہ اور پورا گروہ اس قہر وحرب کی زَد میں آجاتا ہے ۔ مولانا روم نے اسی حدیث کی ترجمانی کرتے ہوئے فرمایا ہے ۔ ؎
ہیچ قومے را خدا رُسوا نہ کرد تادلِ صاحبدلے نالد بدرد
اﷲ تعالیٰ کسی قوم کو رُسوا نہیں کرتے ، جب تک کسی صاحب دل کا دل اس سے نہیں دکھتا۔
تاریخ کے اَوراق اور انسانی تجربات اس حدیث کی صداقت کی گواہی سے لبریز ہیں ، جب اور جہاں کسی اﷲ کے ولی کا دل دکھایا گیاہے ، قہر خداوندی کے شرارے وہاں برسے ہیں ، جب تک یہ نہیں ہوتا قومیں کفروشرک کے باوجود ایک مدت تک باقی رہتی ہیں ، جو قومیں انبیاء کرام سے ٹکرائیں ان کا حشر کیا ہوا؟ قرآن کریم میں ان کے احوال پڑھ لیجئے ، انبیاء کرام یقینی طور اﷲ کے ولی ہیں ، انبیاء کے علاوہ دوسرے اولیاء کی ولایت گو اس درجہ کی یقینی نہ ہو ، لیکن انبیاء کرام کے بتائے ہوئے علامات سے انھیں پہچاناجاسکتا ہے۔
انسان ہلاکتوں سے بچنے کی حتی الامکان احتیاطی تدابیر اختیار کرتا ہے، اپنے جانی اور مالی نقصان سے ہر شخص ڈرتا ہے ، کون چاہتا ہے کہ اسے کسی طرح کا ضرر لاحق ہو، پھر جہاں اور تدبیریں کی جاتی ہیں ، امراض اور وباؤں کے لئے پیشگی ٹیکے لگواتے ہیں ، وہیں اس کا اہتمام کیوں نہیں کیاجاتا کہ اﷲ کے ولیوں کی عداوت اور ان کی ایذارسانی سے خود کو لوگ بچائیں ، عجیب بدقسمتی ہے کہ ایک شخص اپنی ہستی کو مٹاکر ، اپنی شخصیت کو مٹاکر، اﷲ ورسول کی تعلیمات پر خود کو قربان کرکے ’’حیاۃ طیبـہ‘‘ حاصل کرتا ہے ، اﷲ کاقرب حاصل کرتا ہے اور دوسرے افراد اس کا مذاق اُڑاکر ، اس کی تذلیل کرکے، اس سے عداوت کرکے اﷲ کے قہرو غضب میں مبتلا ہوتے ہیں ، حالانکہ کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں کہ ایسے لوگ تباہ ہوجاتے ہیں ، عجیب عجیب لاینحل مصیبتوں ، ذلتوں اور بلاؤں میں ڈوبے جاتے ہیں ، ایک کو دیکھ کر دوسرے کو عبرت حاصل کرنی چاہئے ، مگر جیسے بھیڑوں کاریوڑ ہوکہ ایک کنوئیں میں گرتی ہے، تو دوسرے کاقدم رکتا نہیں ، وہ اسی میں جاپڑتی ہیں ۔
ہاں سوال ہے کہ اﷲ کاولی کون ہے؟ تو شریعت اسلامیہ نے کسی بھی مسئلہ کو