ومزاج کے اعتبار سے ان کی صورت حال مزید سنگین ہے ، ان مجمعوں میں کیسے لوگ اکٹھے ہوتے ہیں ، سب جانتے ہیں ، کبھی کبھی یہ لاخیرے اور اوباش نوجوان وہ حرکتیں کرجاتے ہیں جن کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑتا ہے، کوئی شرارت کردی، اور فساد پھوٹ پڑا،پھر جان ومال اور جائداد واملاک کا ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے۔
یہ تجربہ بار بار ہوا ہے ، اور ہوتاہے، مگر آنکھیں نہیں کھلتیں ، کاش اس پر وہ لوگ بھی غور کرتے ، جو خود کو علماء کی صف میں رکھتے ہیں ، اور وہ ان خرافات کی سرپرستی کرتے ہیں ، انھیں عظمتِ رسول اور عقیدتِ اولیاء کی سند عطا فرماتے ہیں ، حالانکہ وہ جانتے ہیں ، یہ نہ رسول کی تعظیم ہے اور اولیاء کی عقیدت ہے ، بلکہ یہ صرف نفس کی خواہشات کے کرشمے ہیں ۔
شرکت وبدعات کی ان خرافات نے امت کو بے حد وحساب مصائب میں مبتلا کررکھاہے، ان کااحتساب اخلاص کے ساتھ کیا جانا چاہئے۔ یہ تمام علماء کی ذمہ داری ہے ، جس کا جتنا دائرہ ہو، اس میں جدوجہد کرنا اس کا فریضہ ہے۔ أللٰھم وفقنا لماتحب وترضیٰ من القول والعمل والفعل والنیۃ والھدیٰ إنک علیٰ کل شیٔ قدیر۔
( جلد نمبر:۷ ،شمارہ نمبر :۲۔ربیع الثانی تا جمادی الثانی ۱۴۱۹ھ؍ اگست تااکتوبر ۱۹۹۸ء)
ماہنامہ ضیاء الاسلام فروری ۲۰۱۰ء
٭٭٭٭٭