وعرض میں اتاریں اور اس نے خود مسلمانوں میں ایسے افراد کو منتخب کرنے کی مہم چلائی جو نام اور خاندان کے لحاظ سے تو مسلمان ہوں ، لیکن مسلمانوں کے علوم وفنون اور اسلامی نظریات واعتقادات پر انھیں اعتماد نہ ہو ، نبی کا نام اور تعلق تو چھیننا مشکل تھا ، اس لئے اس نام کو باقی رکھتے ہوئے ان کی تعلیمات کے صحیح مفہوم ومطلب سے انحراف کو فروغ دینے کی کوشش کی ، الفاظ وہی رہیں جو قرآن وحدیث میں آئے ہیں ، مگر ان کا مطلب ومعنی کچھ سے کچھ کردیا جائے ، تفسیر میں تحریف، حدیث کے مفہوم میں تحریف ، فقہی مسائل میں تحریف وتاویل ، تاریخ میں تحریف، تہذیب وتمدن میں تشکیک! اس قوم نے ایسی صورت حال پیدا کردی کہ دین اسلام باقی ہی نہ رہے ، اور اگر باقی رہے تو کچھ سے کچھ ہوکر ! نام مسلمان کا باقی رہے مگر وفاداری صلیبی اقوام کے ساتھ ہو ، مغلوں کی حکومت کے کمزور ہوجانے اور سمٹ کر لال قلعہ میں محدود ہوجانے کے بعد اس قوم کو کھل کھیلنے کا موقع ملا ۔حکومت گئی تو طاقت ٹوٹ گئی ، علم کمزور پڑ گیا ، جہالت نے سر ابھارا ، صلیبی پادریوں نے اسلام کے خلاف آندھی چلائی ، ملحدوں اور دہریوں نے علمی انداز میں شکوک وشبہات کے گردوغبار اڑائے ، جس کی وجہ سے خود مسلمانوں میں متعدد فرقے ایسے وجود میں آگئے جو بجائے اسلامی تعلیمات پر کاربند ہونے کے اسلام ہی کی جڑ کھوکھلی کرنے لگے ، جھوٹے نبی پیدا کئے گئے ، بدعات وخرافات کی سرپرستی کرنے والے ، انھیں عبادت وتقرب الٰہی کی سند دینے والے ڈھونڈھے گئے ، حدیثوں کے انکار اور فقہ اسلامی سے انحراف کی راہیں ہموار کی گئیں ، غرض ہر وہ تدبیر اختیار کی گئی جس سے مسلمان کا نام رکھتے ہوئے اسلام سے آدمی منحرف ہوجائے ، تاریخ اسلام پر اعتماد باقی نہ رہے ، ایسے حالات پیدا کردئے گئے تھے کہ اسلام اور اسلامی تعلیم فنا کے گھاٹ اتر جائے۔
لیکن حکمت الٰہی کو منظور نہ تھا کہ جس سرزمین سے میر عرب (ﷺ) کو ٹھنڈی ہوا آئی تھی ، جہاں اسلامی مجاہدین نے دین ودیانت کا علم نصب کیا تھا ، جس سرزمین پر حضرت خواجہ معین الدین چشتی قدس سرہ نے قدم جمائے تھے ، اور ان کی برکت سے ملک کے بیشتر