تھے ! صرف صوفیہ تھے!!
اب لوگوں کے منہ میں زبان ہے ، ہاتھ میں قلم ہے ، دولت کی فراوانی ہے ، پریس کی بہتات ہے ، طباعت کی سہولت ہے ، کوئی کسی کا ہاتھ پکڑنے والا نہیں ، زبان روکنے والا نہیں ، جس کا جو جی چاہے بولے ، لکھے ، شائع کرائے ، لیکن کیا اس کا کوئی حساب کتاب نہیں ، ڈرنا چاہئے کہ کل کہیں ایسا نہ ہوکہ ان خادمانِ دین کا ہاتھ ہو اور خردہ گیروں کا دامن ہو ، اور دربارِ خداوندی میں پیشی ہو۔ اس وقت بڑی دشواری ہوگی ، اﷲ تعالیٰ اسلاف کے حق میں بد گوئی اور الزام تراشی سے ہر مسلمان کی حفاظت فرمائے ۔ وباﷲ التوفیق
( محرم ، صفر ، ربیع الاوّل ۱۴۱۷ء؍جولائی ، اگست، ستمبر۱۹۹۶ء)
٭٭٭٭٭