حق تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان رکھتے ہیں ، اور دنیا کی تمام قوموں کے برخلاف شرک اور اعمال شرک سے بیزار ہیں ، تو اس کی جو واقعی عبادت ہے ، جس سے ابتداء انسانیت سے آخری پیغمبر تک کسی نبی ورسول کی ملت خالی نہیں ہے ، اور جس کے بغیر کسی بھی دین وملت میں کوئی خیر نہیں یعنی نماز! اس کا اہتمام کریں ، اسے اپنی زندگی اور روز وشب کا سب سے زیادہ اہم اور لازمی پروگرام بنالیں ، جو نماز کا پابند ہوگا ، اس کا چہرہ نور الٰہی سے دمک اٹھے گا ، اور ہر شخص محسوس کرے گا، کہ یہ چہرہ تمام چہروں سے مختلف ہے۔
دوسرے یہ کہ حق تعالیٰ کے ارشاد رُحَمَائُ بَیْنَھُمْ کا نمونہ بن کر رہیں ، اﷲ تعالیٰ نے محمد رسول اﷲ (ﷺ ) کی معیت میں رہنے والوں کی جن صفات کی مدح کی ہے ، اور ان کو ان کی شناخت بتایا ہے ، ان میں ایک صفت اشداء علی الکفار ہے ، یعنی کفار اور اہل شرک کے مقابلے میں وہ فولاد ہیں ، ان کے طور طریقے سے اجتناب رکھتے اوران کے اعمال وکردار سے دور رہتے ہیں ، اور ایک صفت رُحَمَائُ بَیْنَھُمْ ہے، یعنی آپس میں مہربان ، نرم خو اور ہمدرد وغم گسار ہیں ، یہ صفت جب پیدا ہوتی ہے تو آپس کے نزاعات اور جھگڑوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے ، اور غیروں پر دھاک بیٹھ جاتی ہے۔
تیسرے یہ کہ اپنے ظاہری تشخص کو برقرار رکھیں ، یہ شکل وصورت اور یہ وضع قطع چونکہ شرعاً واجب ہے ، اس لئے اس میں ایک برکت اور نورانیت ہے ، اس سے اﷲ راضی ہیں ، اﷲ کے رسول راضی ہیں ، پھر دنیا والے چاہے ناراض ہوں ، مگر وہ گھٹنا ٹیکنے پر مجبور ہوں گے ۔
کاش مسلمان اس پیغام کو سنتے اور سمجھتے !
واﷲ ولی الامر وھو الموفق والمستعان
(مئی ۲۰۱۱ء)
٭٭٭٭٭