ہوتا ہے ، وہ صراحۃً اپنے علاوہ دوسروں کو عمل بالحدیث سے منحرف قرار دیتے ہیں ، عمل بالحدیث کے دعویٰ کا سہارا لے کر وہ جس پر چاہتے ہیں تنقید کا تیشہ چلادیتے ہیں ، حتیٰ کہ اگر وہ اپنے زعم میں محسوس کرتے ہیں کہ بعض صحابہ نے ان کی معمول بہ حدیث پر عمل نہیں ہے ، تو ان کے حق میں بھی بے تکلف زبان اور قلم کو حرکت دینے لگتے ہیں ۔ جرح وتنقیداور تجہیل وتضلیل کا عمل ان کے ہاں خوب رائج ہے ،دوسروں کے حق میں یہ سب رَوا ہی نہیں ، معمول ودستور ہے ، لیکن یہی حق وہ دوسروں کو دینے کے لئے تیار نہیں ہیں ، اور اگر کسی نے ان کے حق میں ذرا بھی زبانِ تنقید کھولی تو اس جماعت کے چھوٹے بڑے سب بوکھلا جاتے ہیں ، پھر جواب بنے یا نہ بنے ، بات معقول ہو یا نامعقول ، جوابی کاروائی ضروری ہوجاتی ہے ، گویا وہ زبانِ حال سے اعلان کرتے ہیں کہ ہم جس کی گردن پر چاہیں چھری رکھ دیں ، لیکن ہمیں چاقو کی نوک بھی برداشت نہیں ، اس سلسلے میں یہ جماعت بڑی حساس ہے ، یہ جماعت کسی کی تقلید نہیں کرتی ، لیکن بعض علماء کو ذہنی طور پر اپنا پیشوا تسلیم کرتی ہے ۔ یہ اگر امام ابوحنیفہ ؒکو کچھ کہے تو کسی کو مجالِ جواب نہیں ، لیکن اگر کسی نے علامہ ابن تیمیہ یا شیخ ناصر الدین البانی کو کچھ کہہ دیا تو پوری مشنری حرکت میں آجاتی ہے ، حالانکہ یہ لوگ ان کے مقلد نہیں ہیں ، مگر نہ جانے ان کے بارے میں اتنے حساس کیوں ہیں ؟ اگر امام ابوحنیفہ کی تغلیط یہ لوگ کرسکتے ہیں ،تو دوسروں کو بھی حق دیں کہ وہ ان کے اور ان کے ذہنی مقتداؤں کی تغلیط کرسکیں ۔ المآثر کے پچھلے دو ایک شماروں میں ان کے تنقیدی حملوں کا قدرے جواب چکایا گیا تو انھیں سخت ناگوار گزرا ہے ، بہت برہم ہوئے ہیں ، اب اُدھر سے حملوں کی شدت بڑھ رہی ہے ، لیکن ہم مطمئن ہیں ہمیں اور بھی کام ہیں ، ان کے پاس وہی پُرانے حربے ہیں جن کی جھنکار سننے کے ہم عادی ہیں ۔ البتہ یہ بات زیب نہیں دیتی کہ جو طرزِ عمل وہ دوسروں کے حق میں رَوا رکھتے ہیں ، اس کی اجازت وہ دوسروں کو نہیں دیتے ، یہ بات کیا حدیث کے خلاف نہیں ہے؟
جی تو یہی چاہتا ہے کہ ان لوگوں کے حملوں کا کوئی جواب نہ دیا جائے ، کیونکہ یہ حملے ان کا تکیۂ کلام ہیں ، کہاں تک ان کا تعاقب کیا جائے گا ، اسی لئے باوجودیکہ ہمارے حلقوں