تقویٰ، فقر و غربت کے اندیشے نہیں ، وعدۂ الٰہی کی تصدیق، ایک صاحب ایمان کی شان ہے ، پھر اس کے لئے سہولتیں ہیں ، راحتیں ہیں ۔
اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : وَاﷲُ لَایُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ اَلَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ وَیَامُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَمَنْ یَّتَوَلَّ فَاِنَّ اﷲَ ھُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ ( الحدید: ۲۳؍۲۴) اﷲ تعالیٰ کسی اترانے والے ، ڈینگ ہانکنے والے کو پسند نہیں کرتے ، وہ جوکہ خود بھی بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بھی بخل کا حکم دیتے ہیں ، اور جو کوئی منہ موڑتا ہے تو اﷲ بے نیاز اور تمام خوبیوں کے ساتھ متصف ہے۔
اگر غور کریں گے تو موجودہ دور کا نظام مالیات اور علم اقتصاد بخل اور بخل کی تاکید پر مبنی ہے ، بینکنگ ہو ، انشورنس ہو ،یا فائنانس کے مختلف رنگ ہوں ، سب حرص وبخل کے معلم ہیں ، اس سے اﷲتعالیٰ مدارس کوتو بطور خاص اور تمام مسلمانوں کو بطور عام محفوظ رکھیں ۔
کاش یہ عمل وہ دنیاوی اداروں ، کالجوں ، یونیورسٹیوں پر کرتے ،یہ ادارے تو بالکل ہی خدافراموش اور آخرت سے غافل ہیں ، ان کا ہر شعبہ قرآن وسنت کی تعلیم سے بے بہرہ ہے ،ا ن میں جو علوم پڑھائے جاتے ہیں ، انھیں خدا کی معرفت سے، خدا کے احکام کے علم سے روشناس کراتے ، تو جہنم کی طرف بڑھتے قدم پر کچھ تو لرزہ طاری ہوتا ، مگر وہاں اس لئے ہمت کام نہیں کرتی اور حوصلہ شکست کھا جاتا ہے کہ ظاہری اعتبار سے ان پر حکومت کی ، عوام کی ، حرص مال وجاہ کی حکمرانی ہے ، اس سے کون لڑائی مول لے ، ورنہ جہاں تک اعتراف واقرارکا تعلق ہے ، تمام دنیا ان کالجوں اور یونیورسٹیوں کی بیماریوں ، ان کے کھوکھلے پن کو تسلیم کرتی ہے ، مگر انھیں کون ٹوکے ، بے چارے ملا ، مولوی کے پاس کوئی دنیاوی طاقت تو ہے نہیں ، اس لئے سب اسے ہی مشق ستم بناتے ہیں ۔ فإلی اﷲ المشتکیٰ وھو المستعان۔ ( ستمبر ۲۰۰۹ء)
ؤؤؤؤؤ