قاعدے کی بات یہ ہے کہ ملک بھر میں پھیلی ہوئی امت مسلمہ نہ کوئی سیاسی پارٹی بنائے اور نہ بھاجپا کو مضبوط کرے ، اپنے گرد وپیش اس پارٹی اور اس امیدوار کو دیکھے جو فرقہ واریت کا مقابلہ کرسکے اور اس سلسلے میں اپنے حلقہ کے سنجیدہ اور باوقار ذمہ داروں سے رابطہ رکھے ، اور وہ جس کی سفارش کریں اسے ووٹ دے ، اور طاقت کی نمائش نہ کرے، اور نہ شوروغل کرے ، خاموشی سے اپنی رائے دیدے۔
مسلمان ووٹ تو ایک ہی کودیں ، لیکن اخلاق وانسانیت کابرتاؤ سب کے ساتھ کریں ، اصل فتح اخلاق وانسانیت کے ساتھ ہوتی ہے ، بداخلاقی ، لڑائی جھگڑا، جانبداری وکذب بیانی اور بے جا اعلان بے گناہی سے کسی کی نجات نہیں ہوتی ، اور نہ ان سے کوئی غلبہ حاصل ہوتا۔ آدمی اﷲ کا حق ادا کرے ، پھر اﷲ تعالیٰ اس کے لئے راستہ آسان کرتے ہیں ۔
اﷲ تعالیٰ کاا رشاد ہے : وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُھُمْ شَیْئاًً اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ( سورہ آل عمران : ۱۲۰) اور اگر تم صبر کرواور تقویٰ اختیار کرو، تو ان کی سازش سے تمہارا کچھ نہ بگڑے گا ،بے شک جو کچھ وہ کرتے ہیں سب اﷲ کی قدرت میں ہے۔
اﷲ کا حکم ہے تم دو کام اختیار کرو، صبر اور تقویٰ۔صبر کا مطلب یہ ہے کہ ناگواریوں کے باوجود اپنے طریقے پر جمے رہنا ، نہ گھبرانا ،نہ طیش میں آنا، نہ میدان چھوڑ کر بھاگنا ، نہ عمل کو ترک کرنا ، صبر کا دوسرا نام استقلال ہے۔ دوسری بات تقویٰ ہے ، تقویٰ کا مطلب یہ ہے کہ نقصان دہ چیزوں سے بچنا ، اور یہ بچنا صرف اﷲ کے احکام کی تعمیل وتکمیل اور معاصی سے اجتناب کے ذریعے ہوتا ہے ۔ جس قدر اﷲ کی فرمانبرداری ہوگی ، اسی قدر اﷲ کی رحمت آئے گی ۔ کاش مسلمان اس پر کسی درجے میں عمل کرلیتے ، تو بہت کچھ کام آسان ہوجاتا ، اور دشمنوں کا کوئی داؤ فریب کارگر نہ ہوتا ، جو کارروائیاں وہ کرتے ہیں سب خدا کے علم میں ہیں ، اور ان کو ہروقت قدرت حاصل ہے کہ ان کا تارپود بکھیر کر رکھ دیں ، مسلمان اپنا معاملہ خدا سے صاف رکھیں ، پھر ان کے راستے سے سب کانٹے صاف کردئے جائیں گے۔ وما ذٰلک علی اﷲ بعزیزٍ ؤؤؤؤؤ (جولائی ۲۰۰۹ء)