مردوں اور عورتوں کا ایسا اختلاط کہ آپس میں بدنوں کا تصادم ہو، ہرجگہ برا ہے ، اور خاص طور سے عبادت کی جگہ تو بہت ہی برا ہے، لیکن عجیب مصیبت ہے کہ حرم پاک سے مقدس عبادت کی جگہ اور کون سی ہوگی؟ مگر عورتوں کا حال یہ ہے کہ برقعہ اور پردہ پھینک کر مردوں کے ہجوم میں گھستی ہیں ، اور مرد تو کچھ احتیاط کرلیتے ہیں ، عورتیں تو بے محابا دھکا دیتی ہیں ، بعض ممالک کی عورتیں تو مردوں کا ناطقہ بند کردیتی ہیں ۔ ہندوستان کی عورتوں میں کچھ کچھ لحاظ نظر آتا ہے ، مگر دوسروں کی ریس میں یہ بھی آگے بڑھتی ہیں ، ایک بڑی دیدہ دلیری یہ ہوتی ہے کہ جو عورتیں ہندوستان میں بغیر برقعہ اور نقاب کے کبھی نہیں دیکھی جاتیں ، وہ حج کے سفر میں پردہ سے بالکل آزاد ہوجاتی ہیں ، حالت احرام میں تو یہ مجبوری ہے کہ چہرہ سے کپڑا متصل نہیں ہونا چاہئے ، اس کا حل اب سے پہلے لوگوں نے یہ نکالاتھا کہ ایک ہیٹ نما ٹوپی ملا کرتی تھی ، اسے سر پر جماکر برقعہ اوڑھ لیتی تھیں ، برقعہ کا پردہ چہرے سے دور لٹکتا رہتا تھا ۔ پردہ بھی ہوتا تھا ،اور کوئی جنایت بھی نہ ہوتی تھی ، مگر اب تکلف بے جا سمجھ کر اتنا سا پردہ بھی ہٹادیا گیا ہے ۔ عورتیں بے حجاب مردوں کے درمیان ، مردوں کی طرح پھرتی رہتی ہیں ، احرام کی حالت میں چہرے کا کھلا رہنا خیر کسی درجہ میں ایک مجبوری ہوسکتی ہے ، لیکن جب احرام نہیں ہے ، تب کیا مجبوری ہے ،کہ چہرہ کھول کر بازار میں ، حرم میں ،طواف میں دوڑتی پھرتی ہیں ، صرف دوڑتی نہیں ، چیختی چلا تی رہتی ہیں ۔ پہلے زیادہ تر بوڑھے مرد اور بوڑھی عورتیں حج کے لئے جایا کرتی تھیں ،اور عورتوں کی تعداد سفر کی مشقتوں اور مال کی اور وسائل کی فراوانی نہ ہونے کی وجہ سے کم ہوتی تھی ، اب سفر حج میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے ، مال اور وسائل کی فراوانی بھی بہت ہے ، اس لئے ہر مرد کے ساتھ ایک بلکہ کئی کئی عورتیں ہوتی ہیں ، اگر کوئی مرد اکیلا ہوتاہے ، تو لوگ تعجب سے پوچھتے ہیں کہ آپ اکیلے ہیں ؟ کیا آپ کی بیوی کا حق نہیں تھا ؟ حتیٰ کہ یہ نوبت آگئی ہے کہ مرد پر حج فرض ہوچکا ہے ، اور عورت کو لے جانے کا انتظام نہیں ہے ، تو اس وقت تک حج کے لئے نہیں جائیں گے جب تک عورت کا انتظام نہ ہوجائے ، ایک عورت جس پر حج فرض نہیں ہے ، اس کا حج کرانے کے لئے کتنے