یاد آجائے ، تو پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ، مگر جب شعر خوانی میں ترنم ریزی شروع ہوجاتی ہے تو مجلس کا مزاج بدل جاتا ہے ، اور بعض مقررین تو نثر کو بھی ترنم اور لحن کے ساتھ ادا کرنے لگتے ہیں ۔ یہ چیزیں کبھی کبھی ہوں ، تو بعض اوقات کچھ افادیت رکھتی ہیں ، مگر پوری تقریر اسی رنگ میں ہونے لگ جائے ، یا زیادہ تر ، تو وہ ایک مذاق بن کر رہ جاتی ہے۔
خلاصہ یہ کہ جلسہ میں سنجیدگی کا ماحول برقرار رکھنا چاہئے ، قرآن وحدیث کے حوالوں سے مضامین بیان کئے جائیں ، مضمون کے مناسب انبیاء کرام، صحابۂ وبزرگانِ دین کے موثر واقعات ذکر کئے جائیں ، لیکن تقریر لمبی کرنی ہوتی ہے ، تو دوسری بہت سی باتیں بے سروپا کی لوگ شامل کردیتے ہیں ، ا س سے احتراز کرنا چاہئے۔
باتیں تو کچھ اور بھی ہیں ، مگر اتنی بھی کافی ہیں ، اگر ان کا خیال رکھ لیا جائے ، اﷲ توفیق عطا فرمائیں ۔ آمین (جولائی ۲۰۰۸ء)
۹۹۹۹۹