کہ میں نے تمھارے نبی ا کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس نے اپنی تمام فکریں سمیٹ کر ایک فکر بنائی یعنی آخرت کی، تو اﷲ تعالیٰ اس کی دنیا کے لئے کافی ہوتے ہیں ، اور جس کے تفکرات نے دنیا کے احوال میں اسے منتشر رکھا، تو اﷲ کو کوئی پرواہ نہیں کہ وہ کس کھڈ میں گرکر ہلاک ہوتا ہے۔
یہ علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ اہل ایمان کو دنیا کی حقیقت سے آگاہ کرکے، ان کی سوچ اور فکر کو اﷲ کی طرف، عالم غیب کی طرف اور آخرت کی طرف موڑ دیں تاکہ قلب کو دنیاوی آہ وواویلا سے پناہ ملے، ورنہ نہ جانے ایمان رکھنے والے یہ بندے دوسروں کو دیکھ دیکھ کر کن کن وادیوں میں بھٹکتے پھریں گے۔
( جولائی ۲۰۰۷ء)
٭٭٭٭٭