ظلمانی قلوب نے اسی سے وحشت کھائی ۔(تذکرۃ الخلیل : ۲۵۰)
بدعت بھی ایک عجیب تماشا ہے، جب یہ آتی ہے ، تو چور دروازہ سے آتی ہے ، دینی لبادہ اوڑھ کر آتی ہے ، علماء وفقہاء سے ڈرتی ہے ،وہ کہیں اسے پہچان کر حلقۂ دین سے باہر نہ کردیں ، لیکن جب یہ استحکام پکڑتی ہے تو، ناواقفوں کے ذہن ودماغ پر قدم جمالیتی ہے اور جو جان اور سمجھ سکتے ہیں ، انھیں بھی کسی طرح فریب دینے میں کامیاب ہوجاتی ہے ، پھر جب یہ اپنی رگ اور ریشے پھیلالیتی ہے ، تو سینہ تان کر ان علماء کے سامنے کھڑی ہوجاتی ہے ، جو اسے بدعت کہتے ہیں ، یا کہنا چاہتے ہیں ، انھیں مطعون کرتی ہے ، علماء کی حقانیت کیلئے معیار بن جاتی ہے، اور معاملہ الٹ جاتا ہے ، ہونا تو یہ چاہئے کہ علماء ربانی کے معیار پر کسی عقیدہ ٔ وعمل کو پرکھاجائے ، لیکن ہونے یہ لگتا ہے کہ اس عقیدہ ٔ وعمل کے معیار پر اہل حق علماء کو جانچا جانے لگتا ہے ۔ إناﷲ وإنا إلیہ راجعون
(جون ۲۰۰۷ء)
٭٭٭٭٭