شروع کریں گے ، فحش گالیاں ، گندی گالیاں ، جیسے یہ کوئی عیب نہیں ہے ، پولیس والے خود سراپا گالیوں میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں ،ا سی لئے وہ بے تکلف گالی کے ان الفاظ کو نقل کررہا تھا ، جن کو سننے کی تاب نہیں ہوئی ۔
جو کچھ وہ بول رہا تھا ، اس سے دل پر چوٹ لگ رہی تھی ، میں خاموش ہوگیا ، پھر وہ بھی خاموش ہوگیا ، میں سوچتا رہا کہ وہ ذات اقدس جس کو اﷲ تعالیٰ نے نمونہ اور معیار بناکر بھیجا ہے ، اور جن کی امت میں ہونے کی ہمیں سعادت حاصل ہے ، اور جن کے نام کی بلندی سے ہمیں عزت وسر بلندی حاصل ہوتی ہے ، ان کے اخلاق کیاتھے ؟ اورا نھوں نے ہم کو کس اخلاق کی تلقین کی تھی ؟ اور ہمارا معاشرہ کہا ں چلا گیا کہ بد خلقی ، بد تہذیبی ، جہالت ہمارا نشان بنی ہوئی ہے ۔ ایک غیر مسلم جو شاید اخلاق کے حروف سے بھی واقف نہ ہو ، وہ اتنی جرأت کے ساتھ اخلاقی کمزوریوں کا تذکرہ کررہا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ نے سرورِ کائنات فداہ ابی وامی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارے میں شہادت دی ہے کہ إنک لعلیٰ خلقٍ عظیم ، آپ بلند ترین اخلاق پر فائز ہیں ۔ آج ان کی امت کے نوجوانوں کو ایک غیر مسلم اور وہ بھی پولیس کا آدمی ذلیل ترین اخلاق پر بتارہا ہے ۔ فواأسفاہ
رسول اﷲ ا نے امت کو کن بلندیوں پر پہونچایا تھا ، اور اب امت کہاں پہونچی ہوئی ہے ، ہمارے نوجونواں کو اس کا احساس نہیں ہے ، وہ اپنے نفس کی خر مستیوں میں ا س طرح گم ہیں کہ انھیں شاید اﷲ ورسول کی یاد بھی نہیں آتی ، گھروں میں تربیت کا فقدان ہے ، میں یہ سطریں لکھ رہا ہوں ، اور جانتا ہوں کہ جن لوگوں کے بارے میں لکھ رہا ہوں ، ان کی نگاہیں شاید ان سطروں پر کبھی نہ پڑیں ، کیونکہ ہمارے معاشرے میں ٹیلی ویژن نے پڑھنے لکھنے کی استعداد کھو دی ہے ، اس سے فرصت ملتی ہے ، تو جن کھیل تماشوں ، اور ایمان سوز حرکتوں کا اس میں ان نوجوانوں نے مشاہدہ کیا ہے ، ان کی عملی مشق کرتے ہیں ۔ انھیں نہ فرصت ہے اور نہ توفیق کہ ان خشک اور بے مزہ سطروں کو پڑھیں ، یاان کی طرف توجہ دیں ۔
لیکن میں ایک آواز لگا رہا ہوں ، جن لوگوں تک یہ حروف پہونچیں وہ اگر ماحول