کے یہاں ملتا ہے ۔ چنانچہ یہاں بھی مسیحی پروگرام کو بطور معیار اور نمونے کے پیش کیا ہے ۔ واقعی رسول اﷲ انے سچ فرمایا :
لتتبعن سنن من قبلکم شبراً بشبرٍ وذراعاً بذراعٍ حتیٰ لو دخلوا جحر ضبٍّ تبعتموھم قلنا یا رسول اﷲ الیھود والنصاریٰ قال فمن(بخاری شریف،ص: ۱۰۸۸) تم اپنے سے پہلی امتوں کے طریقوں کی موبمو پوری پوری نقلیں ضرور اتار کر رہو گے ،یہاں تک کہ اگر بالفرض ان میں کوئی شخص گوہ جیسے ذلیل جانور کے تنگ سوراخ میں گھسا ہوگا ہوتو تم بھی اس میں ضرور گھس کر رہو گے ۔ہم نے عرض کیا یا رسول اﷲ ا کیا پہلی امتوں سے آپ کی مراد یہود ونصاریٰ ہیں ، آپ نے فرمایا تو پھر اور کون مراد ہوتے ؟
رسول اﷲ ا کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ یقینا ایک وقت ایسا آئے گا کہ میری امت کے کچھ لوگ اگلی امتوں کے گمراہ لوگوں کی قدم بقدم پیروی کریں گے ۔ جن گمراہیوں اور غلط کاریوں میں وہ مبتلا ہوئے ہیں ، یہ بھی ان میں مبتلا ہوں گے ، یہاں تک کہ اگر ان میں سے کسی سرپھرے پاگل نے گوہ کی بل میں گھسنے کی کوشش کی ہوگی ، تو میری امت میں بھی ایسے پاگل ہوں گے ، جو یہ مجنونانہ حرکت کریں گے ۔ مطلب یہ ہے کہ اس طرح کی احمقانہ حرکتوں میں بھی ان کی پیروی اور نقالی کریں گے ۔ ( معارف الحدیث ج: ۸ ، ص: ۱۳۰ )
رسول اﷲ انے آئندہ زمانوں میں ظاہر ہونے والے فتنوں کی تفصیل سے خبر دی ہے ، تاکہ فتنوں اور فتنہ پردازوں کی شناخت رہے ، اور امت اندھیرے میں نہ رہے ۔ غیروں کی اندھا دھند نقالی اور ان کے طریقوں اور نظریوں کی طرف رجحان ومیلان بھی ایک فتنہ ہے ، دیکھ لیجئے کتنے لوگ ہیں کہ ان کو نمونہ اور معیار نہ اسلام میں ملتا ، نہ مسلمانوں میں ۔ وہ ہر بات میں مغرب کا ، یورپ کا ،ا مریکہ کا ، برطانیہ کا حوالہ دیتے ہیں ۔ وہی یورپ ، وہی برطانیہ وہی امریکہ جس کی نگاہ بھی اُٹھتی ہے تو اسلام کو کوئی زخم لگانے کی کوشش کرتی ہے ۔
’’ سہارا ‘‘ کے ایک مضمون نگار ( مفتی اعجاز ارشد قاسمی ) نے اچھی بات لکھی ہے ۔ لکھتے ہیں کہ :