پیدا ہوگئے ہیں ، الگ الگ ڈفلیاں بج رہی ہیں ، جس کے منہ میں اﷲ نے زبان دے دی ہے اور الفاظ پر اسے قدرت ہے ، ہر ایک نیا نیا جلوہ لے کر آتا ہے ۔ کوشش یہی ہوتی ہے کہ ایسی بات کہو اور لکھو ، جو پہلے سے نہ جاتی ہو،تاکہ وہ بات اسی کی طرف منسوب ہو، اور اس کے واسطے سے اس کی شہرت ہو ، کچھ لوگ اس کا ساتھ دیں ، ایسے حالات میں سلامتی کی راہ وہی ہے جس کی رہنمائی رسول اﷲ انے فرمائی کہ دین کے باب میں اسلاف کرام سے جو باتیں معروف اور جانی پہچانی چلی آتی ہیں ، بس انھیں پر اکتفا کیا جائے ،اور جونئی نئی چیزیں تحقیقات کے خوشنما نام سے آرہی ہیں ، ان کی طرف قطعاً التفات نہ کیا جائے ، اور ہمیشہ اس کا اہتمام کیا جائے کہ قدم، جمہور علماء کی راہ سے منحرف نہ ہونے پائے ۔ جو لوگ قرآن کی تفسیر وتاویل میں ، احادیث کے ردّوقبول کے معیار میں اور فقہی مسائل میں نئی نئی باتیں کرتے ہیں ، ان کی نئی باتیں انھیں کے حوالے کردینی چاہئے ۔ہمارے سامنے ان نئی باتوں کی ایک طویل فہرست ہے ، کبھی موقع ہواتو انھیں ذکر کریں گے ، بعض ایسی چیزوں پر احتساب اس شمارے میں آپ پڑھیں گے ۔ ہم نے اس وقت صرف اشارات کئے ہیں ، دین کی سمجھ رکھنے والوں کے لئے یہ بات بہت کافی ہے۔
( جلد نمبر۲، شمارہ نمبر۴،شوال تاذی الحجہ ۱۴۱۴ء؍اپریل تاجون ۱۹۹۴ء)
٭٭٭٭٭