قرآن میں متعدد افراد واشخاص ، اور کئی ایک اقوام کا متعین طور پر ذکر آیا ہے کہ انھوں نے اسلام کے خلاف قدم جمایا ، اور بالآخر تباہ وبرباد ہوئے ، اور جہنم ان کا ٹھکانا بنی ۔ تاریخ عالم اس بات کی صداقت پر گواہ ہے ۔
دین اسلام کا رحمت ہونا، ایک ایسی صداقت ہے ، جس کو دنیا کے کسی دور میں چیلنج نہیں کیا جاسکا ہے ، اس کے ماننے والے کم ہوں ، یا زیادہ ، کمزور ہوں یا قوی ! اسلامی احکام و تعلیمات ، اسلامی تہذیب ، اسلامی معاشرہ اور اسلام کے اختصاصات وامتیازات کچھ ڈھکی چھپی چیزیں نہیں ہیں ، جن سے دنیا کا پڑھا لکھا طبقہ واقف نہ ہو ۔
ہاں ! لیکن کبھی کبھی اس کے مخالفین ، اس کے خلاف جہالت وتشکیک کی اتنی گرد اُڑاتے ہیں کہ اس کا حسن وجمال بظاہر مخفی ہونے لگتا ہے ، اور گرد وغبار کا کرکراپن نمایاں ہوجاتا ہے ، اور ناواقف اسے اسلام کا کرکراپن سمجھتا ہے ۔
دنیا کی زیب وزینت ، دنیا کی مقصودیت اور دنیا کی شان وشوکت اسلام کا موضوع نہیں ہے ۔ اسلام کا مقصود فکر آخرت رضاء الٰہی اور عدل وانصاف ہے ۔ خواہ اس کی وجہ سے بظاہر دنیا کا نقصان نظر آئے ۔
لیکن دنیا نے ہمیشہ یہ گناہ کیا ہے کہ دنیا ہی کو مقصود ومعبود بنایا ۔ اور آخرت سے غفلت اختیار کی ، اور اس کی وجہ سے اسلام سے دوری بڑھتی رہی ۔ غیروں سے شکایت نہیں ہے ۔ غیروں سے متاثر ہو کر خود اپنوں نے بھی یہ گناہ کیا ، دنیا کو اتنی اہمیت دی ، جس کی وہ مستحق نہ تھی ، اور دنیا کو جتنی جتنی اہمیت دی جاتی رہی ، اسلا م کا دامن ہاتھ سے چھوٹتا رہا ۔ اور اب یہ حالت ہوگئی ، کہ اﷲ کا یہ احسانِ عظیم اب دل ودماغ پر گراں گزررہا ہے ۔ کچھ لوگ اسلامی تعلیمات کو خیر باد کہہ رہے ہیں انھوں نے اپنے آپ کو بدل ڈالا ہے ۔ اور اپنے اندر اور باہر اسلام کی کوئی علامت بجز قومیت کے نہیں رہنے دی ہے ۔ قومیت کا مطلب یہ ہے کہ اپنا شمار مسلمانوں میں کرتے ہیں ، مسلمانوں جیسا نام رکھتے ہیں ، اور کبھی کبھی کسی کسی اسلامی شعار کو عارضی طور پر اختیار کرلیتے ہیں ، اور کچھ لوگ ایسے ہیں کہ اسلامی تعلیمات کو توڑ پھوڑ