میں ماشاء اﷲ بہت سے اصحاب خیر بھی ہیں ، قدرے توجہ فرمادیتے تو یہ بار اتر جاتا ۔
٭٭٭٭٭
مدرسہ شیخ الاسلام شیخوپور ۔۔۔بطور تحدیث نعمت کے عرض ہے کہ۔۔۔اس کے آغاز ہی سے اﷲ تعالیٰ کے فضل ورحمت کا خاص سایہ ہے ، مکتب کی شکل میں تو یہ مدرسہ ایک عرصۂ دراز سے دینی تعلیم کی خدمت کررہا ہے ، لیکن جب شیخوپور کے حوصلہ مند اصحاب کا رادہ ہوا کہ اسے عالمیت اور درجات حفظ وتجوید کا ادارہ بنایا جائے ، تو گاؤں کے باہر سے متصل ملک کے باوقار وبابرکت بزرگ علماء کے ہاتھوں اس کی بنیاد رکھوائی ۔محدث جلیل ابوالمآثر حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب الاعظمی قدس سرہٗ ، مرشد امت حضرت مولانا شاہ عبد الحلیم صاحب جونپوری نور اﷲ مرقدہٗ ، فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی دامت برکاتہٗ اور دوسرے اکابر علماء نے اس کی بنیاد رکھی ، ان بزرگ علماء ومشائخ کی برکتیں جلد ہی ظاہر ہوئیں ، اور دیر نہیں گزری کہ یہ مدرسہ علماء وطلبہ کامرجع و مرکز بن گیا ۔ اﷲ کا فضل ہے اس کی رحمت ہے کہ باوجود قلت وسائل کے یہ ادارہ سال بسال ترقی کرتا گیا ۔
اس کے سرپرست اول محدث جلیل ابوالمآثر حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب الاعظمی قدس سرہٗ تھے ، ان کی وفات کے بعد حضرت مولانا عبد الحق صاحب اعظمی شیخ الحدیث دارالعلوم کی سرپرستی کا شرف اسے حاصل ہے ، ان دونوں بزرگوں کی موجودگی میں استاذ محترم حضرت مولانا محمد مسلم صاحب اعظمی نور اﷲ مرقدہٗ اپنی حیات تک اس کے خاص نگراں رہے ۔ اس کے اہتمام ونظامت کی ذمہ داری مولانا محمد عارف صاحب عمری رفیق دارالمصنفین اعظم گڈھ کے کاندھوں پر تھی ، وہ نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ ادارہ کی خدمت کررہے تھے ، اور اسے ترقی دینے کے لئے مسلسل کوشاں رہے ۔ مگر پچھلے سال بعض مصلحتوں کی بنا پر وہ بمبئی گئے اور وہاں طویل قیام کا ارادہ کیا ۔ انھوں نے نظامت کی ذمہ داری سے معذرت کی ، مدرسے کے لئے یہ ایک سخت مرحلہ تھا ۔ ان کی نظامت واہتمام کے سائے میں ، تمام خدام مدرسہ نہایت اطمینان سے مدرسہ کی خدمت گزاری میں مصروف تھے ، ان کی اس