سے خوف وہراس اور ناامیدی کی کیفیت کو دور کردیں ۔ اسلام اور اسلامی تعلیمات سے محبت پیدا کرنے کا اہتمام کریں ۔ اﷲ ورسول کی محبت دلوں میں پیدا ہوگی تو بڑے بڑے خطرات آسان ہوں گے۔ دل کی زندگی اور زندگی کی حرارت اسی محبت سے ہے، یہی محبت نہ ہو تو انسان طرح طرح کی کمزوریوں کا شکار بن جاتا ہے،علامہ اقبالؒ نے ارمغانِ حجاز میں ایک رباعی لکھی ہے، کہتے ہیں :
شبے بگریستم پیش از خدا زار
مسلماناں چرا زارند و خوارند
ندا آمد نمی دانی کہ ایں قوم
دلے دارند و محبوبے ندارند
ایک رات میں خدا کے حضور بہت رویا ،کہ خدا وندا! مسلمان کیوں ذلیل و خوار ہورہے ہیں ۔ ندا آئی کہ یہ قوم دل تو رکھتی ہے، مگردل کا مرکز یعنی محبوب سے محروم ہے۔
علماء ومشائخ کی اولیں ذمہ داری یہ ہے، کہ مسلمانوں کے قلوب کیلئے محبوب کا اہتمام کریں ۔ محبت جاگے گی تو بڑا انقلاب لائے گی،پھر سارا عالم اسلام محبت کے اس زریں دائرے میں آجائے گا، اور سب ایک بدن کے اعضاء کی طرح ہوجائیں گے،
عام مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ دشمنان اسلام کے طور طریقوں کی طرف میلان سے اجتناب کریں ، ایمان کی مضبوطی اور اعمال صالحہ کی پختگی کا انتظام کریں ، تاکہ خدا کی رحمت عمومی طور پر متوجہ ہو، خاص طور سے فرائض کا اہتمام کریں ، خواہ ان کا تعلق جسم وجان سے ہو ،یا مال سے ہو، یااخلاق سے ہو، نماز اور روزے کی پابندی، زکوٰۃ کی ادائیگی اور حقوق مالیہ کے ساتھ انصاف ، یہ وہ چیزیں ہیں ، جو براہ راست خدا کی رحمت کو متوجہ کرتی ہیں ۔
( مئی ۲۰۰۳ء)
٭٭٭٭٭