بہرحال اندھیریوں میں مختلف چراغ جلتے رہے اور جلتے رہیں گے ، اس سے یہ امت اپنی عمر کے آخری مرحلے تک صحیح راہ پر قائم رہے گی ، اور جب دنیا کی آخری طاقتور ہستی حضرت مہدی کا ظہور ہوگا ، نیز دنیا کے سب سے بڑے گمراہ کن دجال کا غلغلہ ہوگا ، اور پھر اس کے ختم کرنے کے لئے حضرت عیسیٰ ں کا آسمان سے نزول ہوگا، تو ان چراغوں سے روشنی حاصل کرنے والے حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ ں کے مقدمۃ الجیش ( ہراول دستہ ) ثابت ہوں گے۔
اﷲ کا انعام اس زمانہ میں یہ ہوا کہ افغانستان میں اس نے علماء ومشائخ کو توفیق بخشی اور انھیں اسلامی نظام اوراسلامی طرز حکومت کے ا حیاء کے لئے کھڑا کیا ، انھوں نے تمام دنیا سے بے نیاز ہوکر بے خوفِ لومۃ لائم اس خداوندی نظام کو عملی صورت دی ۔ یہ رات کی تاریکی میں جگنو کی روشنی سہی مگر اس نے پورے عالم کو متاثر کیا ، دنیا کی طبعی عمر کے لحاظ سے اس طاقت کو ناطاقتی سے بدلنا تھا ، بدل گئی، مگر جولوگ اس میں شریک ہوئے وہ بہرحال کامیاب ہیں ، کامیابی کا معیار دنیا کی کامیابی نہیں آخرت کی کامیابی ہے ، یہ لوگ غازی بنے یا شہید ہوئے ، انشاء اﷲ اَﷲ کی رضا انھیں حاصل ہوئی۔
دنیا نے کامیابی کی جو صورت تجویز کررکھی تھی وہ حاصل ہوئی یا نہیں ہوئی ، اﷲ نے جو تجویز کی تھی وہ تو بہرحال پوری ہوئی، اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : اِنْ یَّمْسَسْکُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلَہٗ وَتِلْکَ الْاَیَّامُ نُدَاوِلُھَا بَیْنَ النَّاسِ وَ لِیَعْلَمَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَیَتَّخِذَ مِنْکُمْ شُھَدَائَ وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ الظّٰالِمِیْنَ(سورہ آل عمران: ۱۴۰)
اگرتم زخمی ہوئے تو تمہارے مخالفین بھی تو ایسے ہی زخمی ہوچکے ہیں ، اور ہم وقت کو لوگوں کے درمیان بدلتے رہتے ہیں ،اور اس لئے تاکہ اﷲ تعالیٰ ایمان والوں کو ظاہر کردے اور تم میں سے بعض شہادت کا درجہ عطا فرمائے ، اور اﷲ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔
اس آیت سے یہ بات واضح ہوگئی کہ نظام جہاد وحکومت کے قیام کاایک مقصد یہ بھی ہے کہ اہل ایمان اور منافقین ممتاز ہوجائیں ، اور یہ بھی کہ اﷲ تعالیٰ بعض ایمان والوں کو