اور مختصر گنتی میں ہیں ؟ نیز یہاں وسائل وذرائع بھی ناپید ہونے کے درجے میں ہیں ، آخر مجلہ چھاپیں کیسے؟ اور جیسے تیسے چھاپ لیاتو پڑھے گا کون؟ یہ سوالات ایسے ہیں جو ہمت کو پست کردیں ، پاؤں ڈگمگادیں ، حوصلوں کو توڑ کر رکھ دیں ، تاہم بنامِ خدا امید وبیم کے ساتھ اس کام کا آغاز کیا جاتا ہے۔
مجلہ’’ المآثر‘‘ کا پہلا شمارہ ہم ناظرین کے ہاتھوں میں پیش کرکے خدا کے حضور دست بدعا ہیں کہ الٰہ العالمین ! دلوں کو سچا خلوص ، نگاہوں کو صحیح نظر، دماغوں کو متوازن فکر ، ہاتھوں کو محتاط قلم اور پاؤں کو جادۂ استقامت عطا فرمانے والے آپ ہیں ۔ ہم کمزوروں اور ناتوانوں نے آپ کی قوت وتوانائی کے اعتماد پر قلم کا سفر شروع کردیا ہے ، حقیقی منزل تک پہونچانے والے اور جدوجہد کو قبول کرنے والے آپ ہیں ، آپ سے امیدوار ہیں ، اور آپ سے امید رکھنے والا ناکام نہیں ہوتا۔
( جلد نمبر ۱، شمارہ نمبر ۱،محرم ، صفر ، ربیع الاوّل ۱۴۱۳ء؍جولائی ، اگست، ستمبر ۱۹۹۲ء)
٭٭٭٭٭