والے عملی اعتبار سے اسی سطح پر ہوتے ہیں جس پر ایک عام آدمی ہوتا ہے ، بلکہ ایسا بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ کچھ اس سے بھی نیچے اتر جاتے ہیں ، تو ایسے لوگ عوام الناس کی زبانوں کے کھلونا بن جاتے ہیں اور اس کا اثر جب عام ہوتا ہے تو پھر کسی کی نصیحت پر کان نہیں دھرتے۔ خواص کواور علماء ومشائخ کو اپنے طریقۂ زندگی کااور اپنے کلام کا احتساب کرنا چاہئے اور عوام کے لئے نہیں بلکہ اﷲ کے لئے اﷲ کا حکم جان کر دونوں میں مطابقت پیدا کرنے کا اہتمام کرنا چاہئے ۔واﷲ الموفق وھو المعین
(جمادی الاخریٰ ۱۴۲۱ھ؍ اگست ۲۰۰۰ء)
٭٭٭٭٭