دنیا کے اِس سرے سے اُس سرے تک دہشت پھیلادی کہ اسلام زندہ ہورہا ہے ، مسلمان بیدار ہورہے ہیں ، کہیں یہ بیداری کفر کے لئے پیغامِ موت نہ ثابت ہو ، ہنگامے شروع ہوگئے ، مگر ان کے عزائم کے برخلاف افغانستان میں ایک خالص اسلامی حکومت قائم ہوگئی ، وہ حکومت کیا تھی؟ دنیا کے لئے امن وامان کاایک پیغام تھی ، حیوانیت ودرندگی سے انسانیت وملکوتیت کی طرف ایک سفر تھا ، اچھے انسانوں کاایک مجمع تیار ہوگیا تھا ، مگر کفر کو کب گوارا تھا ، ایک جھوٹا الزام لگاکر اس چھوٹے سے کمزور ملک پر جس کاجسم پہلے ہی سالہاسال کی لڑائیوں سے زخمی ولہولہان تھا ، اتنے بم برسائے کہ وہ حکومت روپوش ہوگئی ، لیکن ان بم برسانے والوں کو ابھی تسکین نہیں ہوئی ، عراق کے خلاف الزام واتہام کے تیروں کا رخ پھیردیا، مگر جب وہ سب الزام ناکام ہوگئے ، اس کی بے گناہی ثابت ہوگئی تو ارشاد ہوا کہ کچھ ہو ہم تم پر بم برسائیں گے ، دنیا ہانکتی پکارتی رہ گئی ، اور اس نے بم برسانا شروع کردیا۔ اس وقت سارا عراق دھواں دھواں ہورہا ہے ، فوجی نہیں عام شہری مررہے ہیں ، جل رہے ہیں ، مگر ایک دیوانہ ہے کہ انھیں بے گناہی کی سزا دئے جارہا ہے۔
قدرتِ الٰہی کا حلم ہے ، اس کی طرف سے استدراج ہے ، مہلت ہے ، کہ ایک کمزور جسم پر ایک طاقت والا اچھل کود رہا ہے اورسارا عالم دم بخود ہے ، ہر طرف بے چینی پھیلی ہوئی ہے ، کیا ہوگا؟ ہر شخص کی زبان پر یہ سوال ہے ، انسانی زندگی تلخ ہورہی ہے ، امن وامان کو آگ لگی ہوئی ہے ، اور خونخوار دہشت گرد کہہ رہا ہے ، کہ میں دنیا سے دہشت گردی کا خاتمہ کررہاہوں ، امن کی بنیادیں مستحکم کررہاہوں ۔ العیاذ باﷲ
اسے شاید خود نہیں سمجھ میں آرہا ہے کہ میں کیوں آگ برسارہا ہوں اور جس پر آگ برس رہی ہے ، وہ بھی شاید نہیں جانتا کہ کس گناہ کی سزا مجھے دی جارہی ہے ، حضرت ابوہریرہ ص حضور خاتم النبیین ا کا ارشاد نقل کرتے ہیں ، حضور کا یہ ارشاد امام مسلم نے اپنی کتاب الصحیح میں درج کیا ہے ، فرماتے ہیں :
والذی نفسی بیدہ، لاتذھب الدنیا حتیٰ یاتی علی الناس یوم