ہے۔ اﷲ جزائے خیر دے مولانا ابوبکر غازیپوری کو ، ادھر کچھ دنوں سے اس میدان میں اترے ہوئے ہیں ، وہ تو غیر مقلدوں نے آج کل اتنا تنگ کررکھا ہے کہ علماء دیوبند کے حلقے میں ان کی مخالفت زیادہ نہیں ہورہی ہے ، ورنہ یہی حضرات ان کے قلم کو روک دیتے، اس نرمی اور مداہنت کا اثر یہ ہے کہ اہل تقلید کے عوام پریشانی میں مبتلا ہیں ۔
المآثر محرم ، صفر ، ربیع الاول ۱۴۲۱ھ کے شمارے میں اداریہ کے اندر غیر مقلدین کے ایک تازہ ستم کا بیان کیا گیا ہے، اس پر مولاناسنبھلی مدظلہ نے مدیر کو ایک خط لکھا ہے، اس کا بھی اقتباس ملاحظہ ہو!
’’ المآثر کا ٹائٹل اب بہت دیدہ زیب ہوگیا ہے، لفافے سے نکال کر نظر پڑتے ہی دل خوش ہوگیا ، مگر اداریہ بہت رنج دہ اور المناک تھا، سمجھ میں نہیں آتا خود کو اہل حدیث کہلانے پر یہ اصرار کرکے (۱) یہ ایسی ناکردنیوں کو کیسے روا رکھ رہے ہیں ۔ الفرقان میں آپ نے میرا وہ مضمون پڑھا ہوگا ، جو ارون شوری کی کتاب ’’ فتووں کی دنیا ‘‘ پر لکھا تھا ، اس کے مقدمے میں شوری نے ان سب مسلک والوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے ، جن کے فتاویٰ سے اس نے بحث کی ہے، ان سب میں اہل حدیث حضرات کی خصوصیت انگریزی کے الفاظ SELF RIGHTEOUSمیں کی ہے، جس کو ہماری زبان میں ’’برخود غلط‘‘ کہاجاتا ہے، پس افسوس کہ روز بروز اس کی تصدیق ہر سابق دن سے زیادہ ہوتی جارہی ہے۔ فالی اﷲ المشتکیٰ
حقیقتیہ ہے کہ غیر مقلدین کاایک بڑا طبقہ جو تقریباً اس پورے فرقہ کو محیط ہے، قرآن کی آیت إلا الذین ظلموا( ظالموں )کے زمرے میں اور علامات نفاق والی حدیث کے دائرے میں آتا ہے، دینی غیرت کا تقاضا یہ ہے کہ ان کے جواب میں مداہنت اور نرمی نہ کی جائے ، بلکہ صاف صاف ان کی کجرویوں کو بیان کردیا جائے ، تاکہ عامۃ المسلمین کو دھوکانہ ہو۔ ( شوال تاذی الحجہ ۱۴۲۰ھ ؍فروری تا اپریل ۲۰۰۱ء)
------------------------------
(۱) یہ اہل حدیث کہلانے پر اصرار کرنے والے ٹھیک ان رضاخانیوں کے نقش قدم پر ہیں ، جو خود کو اہل سنت کہلانے پر اصرار کرتے ہیں ۔(مدیر)