اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہجرتِ مدینہ کے فوری بعدمسجدِنبوی کی تعمیرکاکام انجام دیاگیاتھا،رفتہ رفتہ مسلمانوں کیتعدادمیں اضافے کی وجہ سے یہ مسجدنمازیوں کیلئے ناکافی ہونے لگی،جس پررسول اللہ ﷺنے ایک روزخطبۂ جمعہ کے موقع پراعلان فرمایا: مَن بَنَیٰ لِلّہِ مَسجِداً بَنَیٰ اللّہُ لَہٗ بَیتاً فِي الجَنَّۃ (۱) یعنی’’جوکوئی اللہ کیلئے مسجد تعمیرکرے گا، اللہ اس کیلئے جنت میں گھرتعمیرفرمائے گا‘‘۔ یہ ارشادِنبوی سنتے ہی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اپنی جیبِ خاص سے ادائیگی کرکے مسجدسے متصل بہت سے مکانات ان کے مالکوں سے خریدکراس جگہ کومسجدمیں شامل کردیا۔ غزوۂ تبوک کے موقع پرملکِ عرب خشک سالی کی لپیٹ میں تھا،قحط اورافلاس کے سائے ہرطرف پھیلے ہوئے تھے،اسلامی لشکرکواشیائے خوردونوش کی اتنے بڑے پیمانے پرقلت کا سامنااس سے قبل کبھی نہیں کرناپڑاتھا،اس نازک صورتِ حال میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے غلہ واناج سے لدے ہوئے ساڑھے نوسواونٹ ٗ سترگھوڑے ٗ نیزایک ہزار دینارنقدپیش کئے…رسول اللہﷺنے جب یہ منظردیکھاکہ اتنی بڑی تعدادمیں خوراک سے لدے ہوئے اونٹ چلے آرہے ہیں ، توآپؐ نے اپنے صحابۂ کرام سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا:’’لو…تمہارے پاس بھلائی آپہنچی‘‘۔ اورپھرآپؐنے یوں دعاء فرمائی : ’’اے اللہ! میں عثمان سے خوش ہوگیا…توبھی خوش ہوجا‘‘۔ قبولِ اسلام کے بعدہرجمعہ کے دن اللہ کی رضامندی وخوشنودی کی خاطرایک غلام آزاد کیاکرتے تھے،چونتیس سال کی عمرمیں جب مشرف باسلام ہوئے تھے،اس کے بعدسے ------------------------------ (۱) صحیح مسلم[۵۳۳]کتاب المساجدومواضع الصلاۃ،باب فضل بناء المساجدوالحث علیہا۔وغیرہ۔