اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ابولہب کی اس بیہودہ گوئی پرآپؐ انتہائی رنجیدہ ودل گرفتہ ہوئے،جس پرآپؐ کی تسلی ودلجوئی کیلئے سورۃ المسد{تَبّت یَدَا أبِي لَھَب وَتَبَّ…} نازل ہوئی(یعنی :’’ٹوٹ جائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اوروہ خودبھی ہلاک ہوجائے…‘‘) اس پرابولہب مزید مشتعل ہوگیااوراس نے اپنے دونوں بیٹوں عتبہ اورعتیبہ کوحکم دیاکہ وہ آپؐ کی صاحبزادیوں( حضرت رقیہ ؓ ،وحضرت ام کلثومؓ)کوطلاق دے کرگھرسے نکال دیں، چنانچہ انہوں نے ایساہی کیا۔(۱) کچھ عرصہ گذرنے کے بعدآپؐنے اپنی صاحبزادی حضرت رقیہؓ کی شادی اپنے جلیل القدرصحابی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے کردی،ان دونوں نے نبوت کے پانچویں سال مکہ سے حبشہ کی جانب ہجرت کی،جہاں اللہ نے انہیں بیٹاعطاء فرمایا،اس کے بعدنبوت کے دسویں سال ایک غلط فہمی کے نتیجے میں یہ دونوں میاں بیوی حبشہ سے واپس مکہ چلے آئے اورازسرِنومشرکینِ مکہ کی طرف سے تکلیفوں اوراذیتوں کے اسی سلسلے سے دوچارہوناپڑا…اورپھرنبوت کے تیرہویں سال ہجرتِ مدینہ کاحکم نازل ہونے کے بعدمکہ سے مدینہ کی جانب ہجرت کی۔ ٭حبشہ میں قیام کے دوران ان دونوں میاں بیوی کے یہاں جس بیٹے کی ولادت ہوئی تھی ،اب مدینہ میں قیام کے دوران ان کایہ لختِ جگرجب چھ سال کاتھا…ایک روزاپنے گھرکے سامنے کھیل کودمیں مشغول تھاکہ اس دوران اچانک کسی جانب سے ایک لڑاکامرغاآیا اوراس بچے کی آنکھ میں چونچ ماری،جس کی وجہ سے چنددن شدیدزخمی رہنے ------------------------------ (۱) متعددمؤرخین کے بقول یہ واقعہ ان دونوں صاحبزادیوں کی رخصتی سے قبل پیش آیاتھا،یعنی ابولہب کے بیٹوں کے ساتھ ابھی محض نکاح ہواتھا،رخصتی کی نوبت نہیں آئی تھی۔واللہ اعلم۔