اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سبقت لے جانے والوں میں سے تھے،یعنی وہ عظیم ترین افرادجنہوں نے بالکل ابتدائی دورمیں دینِ اسلام قبول کیا کہ جب مسلمانوں کیلئے بہت ہی مظلومیت اوربے بسی وبے چارگی کازمانہ چل رہاتھا…یہی وجہ ہے کہ ان حضرات کابڑامقام ومرتبہ ہے ،ان کیلئے عظیم خوشخبریاں ہیں ٗ اورانہیں قرآن کریم میں ’’السابقین الأولین‘‘کے نام سے یادکیاگیاہے۔ ٭مزیدیہ کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ’’عشرہ مبشرہ‘‘یعنی ان دس خوش نصیب ترین افرادمیںسے تھے جنہیں اس دنیاکی زندگی میں ہی رسول اللہﷺنے جنت کی خوشخبری سے شادکام فرمایاتھا۔ ٭نیزرسول اللہﷺ نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کومتعددمواقع پر ’’شہادت‘‘ کی خوشخبری بھی سنائی تھی،اور’’مظلومیت‘‘کی خبربھی دی تھی۔ ٭حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کورسول اللہﷺ کے انتہائی مقرب اورخاص ترین ساتھی ہونے کے علاوہ مزیدیہ شرف بھی حاصل تھاکہ آپؓ رسول اللہﷺ کے دامادبھی تھے، رسول اللہﷺکی صاحبزادیوں حضرت رقیہ رضی اللہ عنہااورحضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کانکاح ایامِ جاہلیت میں ابولہب کے بیٹوں عتبہ اورعتیبہ سے ہواتھا،آپﷺنے جب اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ حکم {وَأنذِرعَشِیرَتَکَ الأقرَبِینَ} (۱) (یعنی:’’آپؐ اپنے قریبی رشتے داروں کو[اللہ کے عذاب سے]ڈرائیے‘‘)کی تعمیل کے طورپراپنے خاندان ’’بنوہاشم‘‘کوکوہِ صفاپرجمع کرکے دینِ برحق کی طرف دعوت دی ٗ تواس موقع پرابولہب بگڑگیا،اوریوں کہنے لگا: تَبّاً لَکَ ! أمَا دَعَوتَنَا اِلّا لِھٰذا…؟ یعنی:(نعوذباللہ) اے محمد! تم ہلاک جاؤ،کیاتم نے ہمیں اسی لئے یہاں بلایاتھا…؟(۲) ------------------------------ (۱)الشعراء[۲۱۴] (۲)صحیح بخاری [۴۹۷۲]کتاب التفسیر،سورۃ المسد۔