اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
طورپرسلطنتِ فارس کے خلاف جوفیصلہ کن جنگیں لڑی گئیں…ان میں حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کاکردارہمیشہ نہایت اہم اورقابلِ ذکررہا۔ چنانچہ سلطنتِ فارس کے متعدد بڑے مشہوراورتاریخی وجغرافیائی اہمیت کے حامل شہر حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کی سپہ سالاری میں ہی فتح کئے گئے۔مثلاً: نیشاپور،نہاوند، دَینور، ہمذان(جسے فارسی اوراردومیں ہمدان کہاجاتاہے)اور ’’رَی‘‘قابلِ ذکرہیں۔(۱) اسلامی فتوحات ہی کے حوالے سے ایک اورقابلِ ذکربات یہ کہ سلطنتِ فارس کے خلاف بڑی تاریخی جنگوں کے طویل سلسلے کے بعدآخرجب سلطنتِ فارس کادارالحکومت ’’مدائن‘‘ بھی(حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت) فتح ہوچکا،تب خلیفۂ وقت حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس عظیم الشان اورانتہائی تاریخی اہمیت کے حامل شہر ------------------------------ (۱) یہ تمام شہر(نیزان سے ملحقہ دیگربہت سے شہرجواُسی دورمیں مسلمانوں نے فتح کئے) ایسے ہیں کہ جواسلامی فتح سے قبل بھی بڑی اہمیت کے حامل تھے ،اورپھراسلامی فتح کے بعدبھی سیاسی وعسکری اہمیت کے علاوہ علمی ٗ ادبی ٗ ثقافتی ہرلحاظ سے بڑی اہمیت کے حامل رہے اورہردورمیں ان کی بڑی شہرت رہی،بڑے بڑے علماء اوردانشورانہی شہروں میں گذرے،مثلاً امام مسلم ٗ ابن ماجہ ٗبیہقی ٗامام غزالی ٗ فخرالدین رازی وغیرہ… ’’رَی‘‘کے بارے میں قابلِ ذکربات یہ بھی ہے کہ خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورمیں اس کی فتح کے بعدوقت کاسفرجاری رہا،حتیٰ کہ عظیم ترین عباسی خلیفہ ’’ہارون الرشید‘‘کی پیدائش اسی شہرمیں ہوئی ،جبکہ اس کی وفات اورپھرتدفین قریب ہی واقع ’’طوس‘‘نامی شہرمیں ہوئی،جوکہ آجکل ’’مشہد‘‘کے نام سے معروف ایرانی شہرہے۔جبکہ ’’رَی‘‘کے آثارآج بھی بڑے پیمانے پرموجودہ ’’تہران‘‘کے قریب موجودومحفوظ ہیں۔ ٭…’’نہاوند‘‘کی فتح کے حوالے سے ایک وضاحت ضروری ہے کہ اصل میں یہاں لڑی جانے والی جنگ کے موقع پرحضرت عمرؓ نے مشہورصحابی حضرت نعمان بن مُقرن رضی اللہ عنہ کوسپہ سالارمقررکیاتھا،لیکن دورانِ جنگ ان کی شہادت کے بعدسپہ سالاری کے فرائض حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ نے سنبھال لئے تھے…اس کے بعدیہ شہرفتح ہواتھا۔