اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
جس کے نتیجے میں بڑی مقدارمیں مالِ غنیمت خیبرسے مدینہ پہنچا۔تب آپؐ نے اس گھرانے کے افرادکوبطورِخاص بہت کچھ عطاء فرمایا… اسی کیفیت میں وقت کاسفرجاری رہا،حضرت اُسیدبن الحُضیررضی اللہ عنہ کی طرف سے رسول اللہﷺکیلئے والہانہ عقیدت ومحبت …جبکہ آپؐکی طرف سے ان کیلئے شفقت وعنایت کایہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا…حتیٰ کہ آپؐ کامبارک دورگذرگیا…آپؐ تادمِ آخران سے نہایت خوش اورمسرورومطمئن رہے۔ رسول اللہﷺکے مبارک دورمیں جس طرح اُس معاشرے میں انہیںبڑی قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھاجاتاتھا…ان کی یہی حیثیت آپؐ کے بعدبھی برقراررہی۔ اورپھر ۲۰ھمیںخلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت میں یہ بیمار پڑگئے،آخر مختصرعلالت کے بعدرسول اللہﷺ کے یہ جلیل القدرصحابی حضرت اُسیدبن الحُضیررضی اللہ عنہ اس دنیائے فانی سے کوچ کرتے ہوئے اپنے اللہ سے جاملے۔ ان کے جسدِخاکی کومضافاتی بستی’’قباء‘‘(جہاں ان کے خاندان بنو عبدالأشہل کامسکن تھا)سے مدینہ شہر لایاگیا،جہاں مسجدِنبوی میں خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں ان کی نمازِجنازہ اداکی گئی ،اس کے بعدجب ان کاجسدِخاکی مسجدنبوی سے آخری آرامگاہ یعنی’’بقیع‘‘کی جانب لے جایاجانے لگاتواس موقع پرمسجدسے ’’بقیع‘‘ تک مسلسل حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ انہیں کندھادینے والوں میں شامل رہے، اورپھر’’بقیع‘‘میں انہیں سپردِخاک کردیاگیا۔ اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں ان کے درجات بلندفرمائیں۔ ------------------------------ الحمدللہ آج بتاریخ ۲۹/ربیع الثانی ۱۴۳۶ھ ، مطابق۱۸/فروری ۲۰۱۵ء بروزبدھ یہ باب مکمل ہوا۔