اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اسلام کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں دینِ اسلام قبول کرچکے تھے اوراب حجِ بیت اللہ کے موقع پرمنیٰ میں انہوں نے رسول اللہﷺسے خفیہ ملاقات ٗ نیزآپؐ کے دستِ مبارک پربیعت کی تھی جوتاریخ میں ’’بیعتِ عقبہ ثانیہ‘‘کے نام سے معروف ہے،اورپھراسی یادگارموقع پرہی ان بہتّرافرادنے آپﷺ کومدینہ تشریف آوری کی دعوت دی تھی،نیزآپؐ کی ہرطرح حفاظت وحمایت کاعہدوپیمان کیاتھا…انہی بہتّرخوش نصیب ترین افرادمیںحضرت ابوطلحہ انصاری ؓ(یعنی حضرت انس بن مالکؓکے سرپرست) بھی شامل تھے۔ اورپھراسی دعوت کے نتیجے میں رسول اللہﷺودیگرتمام مسلمان رفتہ رفتہ مکہ سے مدینہ ہجرت کرگئے تھے۔ ہجرتِ مدینہ کے موقع پررسول اللہﷺکی جب مدینہ تشریف آوری ہوئی تب حضرت انس بن مالکؓ کی عمرمحض دس سال تھی،اس موقع پران کی والدہ اُم سُلیم انہیں ہمراہ لئے ہوئے رسول اللہﷺکی خدمتِ اقدس میں حاضرہوئی تھیں ، اورعرض کیاتھا کہ ’’اے اللہ کے رسول!میری یہ دلی خواہش ہے کہ میرایہ بیٹاآپ کی خدمت میں رہے،تاکہ روزمرہ کے کام کاج میں یہ آپ کی خدمت بھی انجام دے،نیزآپ ہی کی زیرِسرپرستی اس کی تربیت اورنشو ونما ہو،تاکہ اس طرح یہ اعلیٰ اخلاق وکرداراپناسکے…لہٰذاآپ اسے اجازت مرحمت فرمائیے‘‘ اس پرآپؐ نے اس نوعمریعنی انس بن مالکؓ کواپنی صحبت ومعیت میں رہنے کی اجازت مرحمت فرمائی…چنانچہ اب انس بن مالکؓ کے شب وروزآپؐ کی خدمت اورصحبت ومعیت میں بسرہونے لگے…گویااب ان کیلئے آپؐ ہی والد ٗ معلم ومربی ٗسرپرست ٗاور