اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
’’بیرحاء‘‘ہے ،لہٰذامیں اسے اللہ کیلئے صدقہ کرتاہوں،میں اللہ سے اس کے اجروثواب کی ٗ اوراُس کے پاس اس کے ذخیرہ ہونے کی امیدرکھتاہوں،پس آپ اللہ کی دی ہوئی سمجھ کے مطابق جہاں مناسب سمجھیں اسے تصرف میں لائیں، اس پررسول اللہﷺنے فرمایا: ’’اوہو!یہ توبڑاہی نفع بخش مال ہے ، تم نے جوکچھ کہاہے ٗ میں نے وہ سن لیاہے،میری رائے یہ ہے کہ تم اسے اپنے قرابت داروں میں تقسیم کردو،ابوطلحہ نے عرض کیا’’ٹھیک ہے اے اللہ کے رسول! میں ایساہی کروں گا‘‘۔چنانچہ انہوں نے اسے اپنے رشتے داروں اورچچازاد بھائیوں میں تقسم کردیا) اس یادگارواقعہ سے یقیناحضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کامقام ومرتبہ ٗ زہدفی الدنیا ٗ اللہ کاقرب حاصل کرنے کیلئے فکروجستجو ٗ انفاق فی سبیل اللہ ٗ سخاوت وفیاضی ٗ اوراللہ ورسول ﷺ کے ہرحکم کی فوری تعمیل وتنفیذ کاجذبہ اوراہتمام والتزام ظاہرہوتاہے۔ ٭…اسی کیفیت میں مدینہ شہرمیں شب وروزگذرتے رہے،حضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی طرف سے رسول اللہﷺکے ساتھ محبت وعقیدت ٗ صحبت ومعیت ٗاورکسبِ فیض کے یہ سلسلے قائم ودائم رہے،آپؐ کی حیاتِ طیبہ کے دوران ہمیشہ ہی تادمِ آخرتعلقِ خاطراسی طرح برقراررہا…اورپھرجب آپؐ کی اس جہانِ فانی سے رحلت کاجاں گداز واقعہ پیش آیاتھاٗ تب آپؐ کی قبرمبارک کی کھدائی کاکام بھی انہوں نے ہی انجام دیاتھا۔ ------------------------------ (۱) اس واقعہ سے یہ بات بھی واضح وثابت ہوتی ہے کہ اللہ کی راہ میں عمدہ واعلیٰ قسم کامال خرچ کیاجائے ،نہ کہ معمولی اورردی …اسی لئے امام نووی ؓ نے ریاض الصالحین میں یہ حدیث[۲۹۷]’’باب الانفاق ممایحب ومن الجید‘‘میں ذکرکی ہے۔(باب:۳۷)۔ نیزیہ کہ انفاق فی سبیل اللہ ، صدقہ وخیرات اورزکوٰۃ اداکرتے وقت اپنے قرابت داروں کومقدم رکھاجائے،اسی لئے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ حدیث [۱۴۶۱]کتاب الزکاۃ، باب الزکاۃ علیٰ الأقارب‘‘میں ذکرکی ہے۔