اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
وَیَشرَبُ مِن مَائٍ فیھا طَیِّب ، فلَمّا نَزلَت ھٰذہٖ الآیۃ : {لَن تَنَالُوا البِرَّ حَتّیٰ تُنفِقُوا مِمّا تُحِبُّونَ } (۱) قَامَ أبُوطَلحَۃَ الیٰ رَسُولِ اللّہِﷺ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللّہ! اِنّ اللّہَ تَعَالیٰ أنزَلَ عَلَیکَ : {لَن تَنَالُوا البِرَّ حَتّیٰ تُنفِقُوا مِمّا تُحِبُّونَ } وَاِنّ أحَبَّ مَالِي الَيَّ بَیرَحَاء ، وَاِنّھَا صَدَقَۃٌ لِلّہِ تَعَالیٰ ، أرجُو بِرَّھَا وَذُخرَھَا عِندَ اللّہِ تَعَالَیٰ ، فَضَعھَا یَا رَسُولَ اللّہ حَیثُ أرَاکَ اللّہ ، فَقَال رَسُولُ اللّہِﷺ : بَخٍ ، ذلِکَ مَالٌ رَابِحٌ ، ذلِکَ مَالٌ رَابِحٌ ، وَقَد سَمِعتُ مَا قُلتَ ، وَاِنِّي أرَیٰ أن تَجعَلَھَا فِي الأقرَبِینَ ، فَقَالَ أبُوطَلحَۃ : اَفعَلُ یَا رَسُولَ اللّہ! ، فَقَسَمّھَا أبُوطَلحَۃَ فِي أقَارِبِہٖ وَبَنِي عَمِّہٖ ۔ (۲) ترجمہ(ابوطلحہ کھجوروں کے باغات کے اعتبارسے تمام انصارِمدینہ میں مالدارترین شخص تھے، اورانہیں اپنے تمام اموال میں ’’بیرحاء‘‘نامی باغ سب سے زیادہ پسندتھا،جوکہ مسجدنبوی کے بالکل سامنے ہی تھا، رسول اللہﷺ اکثراس باغ میں تشریف لایاکرتے اوروہاں کا لذیذ پانی نوش فرمایاکرتے تھے، پھرجب یہ آیت {لَن تَنَالُوا البِرَّ حَتّیٰ تُنفِقُوا مِمّا تُحِبُّونَ } نازل ہوئی تب ابوطلحہ رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضرہوئے ، اورعرض کیا’’اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ پریہ آیت نازل فرمائی ہے :{لَن تَنَالُوا البِرَّ حَتّیٰ تُنفِقُوا مِمّا تُحِبُّونَ }یعنی(تم ہرگزنیکی کونہیں پہنچ سکوگے ٗ تاآنکہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں [اللہ کی راہ میں]خرچ کرو)اور مجھے اپنے تمام مالوں میںسب سے محبوب ------------------------------ (۱) آل عمران[۹۲] (۲) صحیح بخاری[۱۴۶۱]کتاب الزکاۃ، باب(نمبر۴۴) الزکاۃ علیٰ الأقارب۔ نیز: صحیح مسلم[۹۹۸]کتاب الزکاۃ،باب(نمبر۱۴) فضل النفقۃ والصدقۃ علیٰ الأقربین۔ امام نووی ؓ نے ریاض الصالحین میں یہ حدیث[۲۹۷] ’’باب الانفاق ممایحب ومن الجید‘‘میں ذکرکی ہے۔(باب:۳۷)۔