اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یہ سلسلہ ان کے ہاں چلتارہتاتھا…کہ کوئی ماراگیا…اس کی بیوہ کے ساتھ کسی اورنے شادی کرکے اسے اوراس کے یتیم بچوں کواپنے گھرمیں بسالیا… جن دنوں اس معززخاتون اُمِ سُلیم کاشوہرماراگیااوریہ خبرابوطلحہ تک بھی پہنچی …یہ تقریباًاُن دنوں کی بات تھی کہ جب دعوتِ حق کے سلسلے میں رسول اللہﷺکی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں نبوت کے گیارہویں سال حج کے موقع پرمنیٰ میں ’’یثرب‘‘یعنی مدینہ سے تعلق رکھنے والے چھ افرادمشرف باسلام ہوئے تھے،اورپھراس کے اگلے سال یعنی نبوت کے بارہویں سال حج کے موقع پرمنیٰ میں ہی آپؐ کی دعوتِ حق پرلبیک کہتے ہوئے مدینہ سے تعلق رکھنے والے بارہ افرادنے رسول اللہﷺکے ساتھ خفیہ ملاقات کی تھی،نیز اس موقع پرانہوں نے آپؐ کے دستِ مبارک پربیعت بھی کی تھی ،جسے ’’بیعتِ عقبہ اُولیٰ‘‘ کہاجاتاہے۔ اس موقع پرانہوں نے گذارش کی تھی کہ ’’اے اللہ کے رسول!آپ اپنے ساتھیوں میں سے کسی کوہمارے ساتھ مدینہ روانہ فرمائیے،تاکہ وہ وہاں ہمیں اللہ کے دین کی تعلیم دے سکے‘‘ اس پرآپؐ نے اپنے نوجوان صحابی حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ کوان کے ہمراہ مدینہ روانہ فرمایاتھا،یوں حضرت مصعب ؓ رسول اللہﷺکے اولین سفیراورنمائندے کے طورپر ٗ نیزمعلم ومربی کی حیثیت سے مدینہ پہنچے تھے۔(۱) مدینہ پہنچنے کے بعدان کی محنت وکوشش اوردعوتی سرگرمیوں کے نتیجے میں اب وہاں بڑی سرعت کے ساتھ دینِ اسلام کی نشرواشاعت ہونے لگی تھی،دینِ اسلام ٗاورپیغمبرِ اسلام ------------------------------ (۱) حضرت مصعب بن عمیررضی اللہ عنہ کامفصل تذکرہ ملاحظہ ہو،صفحات[۳۷۹۔۳۹۶]۔