اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
سپاہی اللہ کے دین کی سربلندی کی خاطردن بھردشمن کے خلاف برسرِپیکاررہنے کے بعد رات کی تاریکی پھیلتے ہی جب اپنے رب کے ساتھ رازونیاز ٗاوردعاء ومناجات میں مشغول ہوجاتے،ان کے خیموں سے تلاوتِ قرآن کی آوازیں بلندہونے لگتیں، تو ایسے میں یہ بات شدت کے ساتھ محسوس کی جاتی کہ قرآن کریم کے بعض کلمات کے تلفظ میں ان میں فرق اوراختلاف پایاجاتا،کوئی کس طرح تلفظ کرتا،اورکوئی کس طرح…یوں ان میں اختلاف کی نوبت آتی…قرآن جوکہ اللہ کاکلام ہے،اورجوکہ تمام مسلمانوں کواتفاق واتحادکاسبق سکھاتاہے…خوداسی قرآن کے تلفظ اورتلاوت کے بارے میں ہی اگر اختلاف کی نوبت آنے لگے…مزیدیہ کہ مسلمان سپاہی اگرباہم اختلاف کرنے لگیں(وہ بھی قرآن کریم کے بارے میں)توظاہرہے کہ معاملہ کس قدرسنگین تصورکیاجائے گا… چنانچہ وہاں ’’آرمینیا‘‘کے اس محاذپراسلامی لشکرکے سپہ سالارحضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ(۱) نے اس صورتِ حال کی نزاکت اورسنگینی کوبڑی شدت کے ساتھ محسوس کیا، اورپھرآرمینیاسے بہت طویل سفرکرتے ہوئے مدینہ پہنچے ،جہاں انہوں نے خلیفۂ وقت حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کوصورتِ حال کی نزاکت سے آگاہ کیا،اور جلد از جلد اس معاملے کے مناسب حل کیلئے کسی فوری اقدام کی اہمیت وضرورت کی طرف انہیں متوجہ کیا ۔ چنانچہ فوری اورہنگامی طورپراس معاملے کے سدِباب کی غرض سے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اکابرِصحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مشاورت کے بعدیہ فیصلہ فرمایا کہ ’’قرآن کریم کاایک نیانسخہ تیارکیاجائے ،جس میں ہرکلمے کواورہرلفظ کوفقط اسی طرح ------------------------------ (۱) حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کامفصل تذکرہ ملاحظہ ہو،صفحات[۵۹۷۔۶۲۲]۔