اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
لیاقت وقابلیت ٗ اورسب سے بڑھ کریہ کہ ان کی امانت ودیانت پرخوب یقین اورمکمل بھروسہ ہوگیا…تب آپؐ نے ان دنیاوی اورزمینی معاملات کے علاوہ مزیدیہ کہ ’’آسمانی امانت‘‘بھی ان کے حوالے کردی،یعنی آسمان سے نازل ہونے والی قرآنی آیات کی کتابت کامقدس ترین فریضہ بھی ان کے سپردفرمادیا،یوں حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ اب آپؐ کے مترجم (یاترجمان)سے بڑھ کرمزیدیہ کہ ’’کاتبِ وحی‘‘بھی مقررہوگئے۔ چنانچہ جب بھی قرآن کریم کی کوئی نئی آیت نازل ہوتی ٗآپؐ زیدؓ سے وہ آیت لکھواتے، وقتاًفوقتاً…مرورِزمانہ کے ساتھ…قرآنی آیات نازل ہوتی رہیں،زیدؓ لکھتے رہے … اوریوںآسمان سے نازل ہوتی ہوئی ان قرآنی آیات کے ساتھ ساتھ ہی زیدؓ بڑے ہوتے رہے…گویاان کی تربیت ہی ان نازل ہوتی ہوئی قرآنی آیات کے ساتھ ہوئی… لہٰذاظاہرہے کہ ان آیات کے بارے میں زیدبن ثابتؓ کاعلم کس قدرراسخ ہوگا،ان آیات کے معانی ومفاہیم کے بارے میں انہیں کس قدرگہری معرفت وبصیرت حاصل رہی ہوگی، نیزان آیات کے ساتھ ان کاکس قدرجذباتی لگاؤاورتعلقِ خاطررہاہوگا… چنانچہ جب وہ ان آیات کے ساتھ ساتھ بڑے ہوتے گئے تویوں خودبخودان کی زندگی ان آیات میں موجوداللہ کے احکام کے مطابق بنتی چلی گئی،ان کااخلاق وکردار ٗنیزعادات واطواراللہ کی مرضی کے مطابق ڈھلتے چلے گئے۔ مزیدیہ کہ رسول اللہﷺکی زبانِ مبارک سے نکلتی ہوئی وہ بالکل تازہ بتازہ قرآنی آیات، نیزآپؐ کے ہونٹوں سے اداہوتے ہوئے قرآن کے وہ نوارانی کلمات،جواب تک کسی کی سماعت تک نہیں پہنچے تھے،سب سے پہلے زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ کویہ آیات اوریہ کلمات سننے کاعظیم شرف نصیب ہوتا،اوروہ بھی براہِ راست رسول اللہﷺکی زبانِ مبارک سے،