اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
باندھے ان کی جانب دیکھتارہا،اورپھرانہیں مخاطب کرتے ہوئے یوں گویاہوا : ٭قیصر: ’’اے قیدی!ہماری طرف سے تمہارے لئے ایک پیشکش ہے‘‘ ٭عبداللہ بن حذافہ السہمیؓ:’’ کیاہے وہ پیشکش؟‘‘ ٭قیصر: تم دینِ اسلام ترک کرکے نصرانی بن جاؤ،تب ہم تمہیں اس قیدسے رہابھی کردیں گے،مزیدیہ کہ تم اپنی باقی تمام زندگی بڑی عزت کے ساتھ نہایت راحت وآرام میں بسرکروگے‘‘ ٭عبداللہ بن حذافہ السہمیؓ:’’جس چیزکی طرف تم مجھے دعوت دے رہے ہواُس سے مجھے موت زیادہ پسندہے‘‘ ٭قیصر: تم مجھے بہادراورخوددارقسم کے انسان دکھائی دیتے ہو،اس لئے میں چاہتاہوں کہ تم میری یہ پیشکش قبول کرلو،میں تمہیں اپنی اس اتنی بڑی سلطنت میں حصے داربنالوں گا…‘‘ ٭تب زنجیروں میں جکڑے ہوئے اس قیدی (عبداللہ بن حذافہ السہمیؓ)نے جواب دیا’’اللہ کی قسم!اگرتم اپنی تمامترسلطنت بھی میرے حوالے کردو،تب بھی میں لمحہ بھرکیلئے بھی محمدﷺکے دین سے دستبرداری قبول نہیں کروں گا‘‘۔ ٭قیصر:’’ تب میں تمہیں قتل کرڈالوں گا‘‘ ٭عبداللہ بن حذافہ السہمیؓ:’’ٹھیک ہے ،جوچاہوکرو‘‘ تب قیصرکے حکم پرحضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ کوپھانسی دینے کی غرض سے سولی تیارکی گئی،اورپھرانہیں سولی پرچڑھانے کے بعدگلے میں پھنداڈالنے سے قبل قیصر نے اپنے سپاہیوں کوحکم دیاکہ’’ اس قیدی کے بازؤوں کے قریب نشانہ باندھ کر تیر چلاؤ‘‘ جس پرحکم کی فوری تعمیل کی گئی،تیران کے بازؤوں کوچھوتے ہوئے مسلسل گذرتے رہے،