اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تھے ،دینِ برحق قبول کرتے ہوئے رسول اللہﷺکے دستِ مبارک پربیعت کی تھی… اس کے بعدوقت کاسفرجاری رہا…حتیٰ کہ رسول اللہﷺکامبارک دورگذرگیا۔ اورپھرصورتِ حال یہ پیش آئی کہ آپؐکی اس جہانِ فانی سے رحلت کے فوری بعدبیک وقت بہت سے فتنوں نے سراٹھایا، مانعینِ زکوٰۃ کافتنہ، مرتدین کافتنہ ، جھوٹے مدعیانِ نبوت کافتنہ…وغیرہ وغیرہ…الغرض اندرونی سازشوں اوربیرونی یلغاروں کاایک لامتناہی سلسلہ تھا…رسول اللہﷺکے اولین جانشین اورمسلمانوں کے خلیفۂ اول کی حیثیت سے ان تمامترفتنوں کی سرکوبی اوربیخ کنی کی ذمہ داری حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے کندھوں پرآپڑی تھی ٗجسے انہوں نے بڑی عزیمت واستقامت اوربے مثال شجاعت وبہادری کے ساتھ بحسن وخوبی نبھایا…اورتمام فتنوں کاقلع قمع کیا،اوراس مقصد کیلئے متعددبڑی جنگوں کی نوبت آئی۔ جنگوں کے اس پے درپے سلسلے کے موقع پرابتداء میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ خود ہی اسلامی لشکرکی قیادت کیاکرتے تھے،لیکن اس دوران کبارِصحابہ کی طرف سے مسلسل یہ اصرارجاری رہاکہ ’’اے خلیفۃ المسلمین!آپ کیلئے یوں باربارطویل عرصے تک دور دراز علاقوں کاسفر…اورمدینہ شہرسے دوری کسی صورت مناسب نہیں ہے،لہٰذاآپ مدینہ شہرمیں رہتے ہوئے انتظامی امورسنبھالئے ،اورسپہ سالاری کے فرائض کسی دوسرے کے حوالے کردیجئے‘‘ تب اس مسلسل اصرارکی بناء پرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ازسرِنومتعدد لشکر ترتیب دئیے،متعددشخصیات کوان لشکروں کی قیادت کی ذمہ داری سونپی،اورانہیں مختلف علاقوں کی جانب روانہ کیا… اس موقع پرسب سے بڑی ٗ انتہائی خطرناک ٗاوراہم ترین