اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یہیوجہ تھی کہ انہوں نے اولین فرصت میں خلیفۂ وقت یعنی حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے سامنے اپنی اس پریشانی کااظہارکرتے ہوئے پرزوراصرارکیاکہ جلدازجلد’’کتاب اللہ‘‘ کی حفاظت کی طرف توجہ دی جائے، قرآن کریم کی تمام آیات کو یکجاکرکے ہمیشہ کیلئے کتابی شکل میںمحفوظ کرلیاجائے۔ (۱) اس پرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیاکہ’’جوکام خودرسول اللہﷺنے انجام نہیں دیا ٗ میں وہ کام کس طرح کرسکتاہوں…؟‘‘ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی طرف سے اس معذرت اورانکارکے باوجودحضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مسلسل اصرارکرتے ہی رہے، جس پرآخرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کوان کے اس مطالبے اوراصرارپراطمینان اورشرحِ صدرہوگیا، اورتب انہوں نے اس مقصد(یعنی جمعِ قرآن) کیلئے حضرات صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی برگزیدہ ترین جماعت میں سے چندایسے حضرات کاانتخاب فرمایاجنہیںبطورِخاص قرآنی علوم میں بڑی دسترس اورانتہائی مہارت حاصل تھی۔ اورپھران منتخب حضرات پرمشتمل اس لَجنہ (کمیٹی) کی سربراہی ونگرانی کی عظیم ترین ذمہ داری رسول اللہﷺکے جلیل القدرصحابی حضرت زیدبن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کوسونپی ، جوعرصۂ درازتک آپؐ کی خدمت میں بطورِ ’’کاتبِ وحی‘‘خدمات انجام دیتے رہے تھے۔ چنانچہ ان حضرات نے انتہائی عرق ریزی اورمحنتِ شاقہ کے بعد’’جمعِ قرآن‘‘کایہ اہم ترین کام انجام دیا…جبکہ اس دوران خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ براہِ راست مسلسل ا س انتہائی حساس اوراہم ترین کام کی نگرانی کافریضہ انجام دیتے رہے… ------------------------------ (۱) اس موقع پرشہیدہونے والے سترحفاظِ قرآن میں خودحضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے بھائی حضرت زیدبن خطاب رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔