اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
عروج پرتھی، آپؐ شب وروزاورصبح وشام بستی بستی ٗنگری نگری ٗگھوم پھرکراللہ کے دین کی طرف دعوت دینے میں مشغول ومنہمک تھے،اوراس مبارک فریضے کی انجام دہی میں آپؐ کا ہتھیار تھا’’اللہ پرتوکل وایمان‘‘…جبکہ مشرکینِ مکہ اپنی تمامترقوت وتوانائی کے ساتھ آپؐ کاراستہ روکنے پرتُلے ہوئے تھے،اوراس مذموم وناپاک مقصدکی خاطران کاہتھیار تھا ’’طاقت وقوت ٗ زوراورزبردستی ٗ دھونس اوردھمکی …‘‘۔ ایسی صورتِ حال میں جب سردارانِ قریش کوطاقتورقبیلے ’’دَوس‘‘کے سردارکی تہامہ سے مکہ آمدکی اطلاع ملی توانہوں نے اس کادل جیتنے…نیزاسے رسول اللہﷺسے دوررکھنے کی خاطر…نہایت گرمجوشی کے ساتھ اورخوب پُرتپاک طریقے سے اس کااستقبال کیا،خوب مہمان نوازی اورآؤبھگت کی ،اورپھررفتہ رفتہ اس کے سامنے رسول اللہﷺکی برائیاں شروع کیں ،اوراسے آپؐ سے متنفرکرنے کی کوششوں میں لگ گئے۔ طفیل کورسول اللہﷺسے متنفرکرتے ہوئے ان مشرکینِ مکہ نے یہ بات بھی کہی کہ (نعوذباللہ)یہ شخص بہت بڑاپہنچاہواجادوگرہے…اس کے پاس ایساعجیب وغریب کلام ہے کہ اگرکوئی ایک بارسُن لے…پھروہ کسی کام کاج کے قابل نہیں رہتا…بس اسی کادیوانہ ہوکررہ جاتاہے…اس نے اپنے اسی جادوکے ذریعے ہمارے معاشرے میں پھوٹ ڈال دی ہے،ہمیں تقسیم کرکے رکھ دیاہے ، جس کی وجہ سے اب ہماری سرداری اور تمام شان وشوکت بھی بڑے خطرے سے دوچارہوچکی ہے…لہٰذاایسانہوکہ ہماری طرح تمہاری قوم بھی ٹوٹ پھوٹ کاشکارہوجائے…اورتمہاری سرداری اورشان وشوکت بھی جاتی رہے… اس تمام صورتِ حال کی وجہ سے یہ سردار’’طفیل‘‘پریشان ہوگیا،کیونکہ یہ سب کچھ اس کیلئے