اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
البتہ بعدمیں رفتہ رفتہ وہ لوگ بڑی تعدادمیں دینِ اسلام قبول کرتے چلے گئے تھے۔ اس کام میں کافی عرصہ لگ گیاتھا،حتیٰ کہ ہجرتِ مدینہ کے بھی مزیدچھ سال بعدسن سات ہجری میں(یعنی طفیل بن عمروالدوسی رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام کے تقریباً سات یاآٹھ سال بعد) جن دنوں غزوۂ خیبرپیش آیاتھاٗ انہی دنوں طفیل بن عمروالدوسی (رضی اللہ عنہ) اپنے قبیلے میں سے دینِ اسلام قبول کرلینے والے افرادکی قیادت کرتے ہوئے (جوکہ ۸۰ گھرانوں پرمشتمل تھے) طویل مسافت طے کرتے ہوئے ’’تہامہ‘‘سے مدینہ آپہنچے تھے، تب ان کی آمدپررسول اللہﷺنے نہایت مسرت کااظہارفرمایاتھا…اورانہی افرادمیں اسی قبیلے سے تعلق رکھنے والے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ الغرض رسول اللہﷺکی بعثت کے گیارہویں سال ’’تہامہ‘‘میں آبادمشہور قبیلۂ دوس کے سردارحضرت طفیل بن عمروالدوسی رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام ٗاورپھران کی طرف سے اپنے قبیلے والوں کودعوتِ اسلام کے سلسلہ میں محنت وکوشش کے نتیجے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے تھے،اورپھراپنے اسی سردار(حضرت طفیل ؓ)کی زیرِ قیادت ہی تہامہ سے سفرکرتے ہوئے ۷ھ میں مدینہ پہنچے تھے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کااصل نام ’’عبدشمس‘‘تھا،یعنی سورج کابندہ۔دراصل اُس معاشرے میں قبل ازاسلام جوجہالت کی تاریکیاں ٗ نیزعقیدہ وایمان کے معاملے میں جوخرابیاں اورگمراہیاں چہارسوپھیلی ہوئی تھیں ٗانہی میں سے ایک گمراہی یہ بھی تھی کہ وہ لوگ سورج کی تعظیم کیاکرتے تھے،اوراسی وجہ سے ان میں ’’عبدشمس‘‘نام عام تھا۔ لیکن رسول اللہﷺکی خدمت میں جب حاضری ہوئی توآپؐنے ان کانام ’’عبدشمس‘‘ سے بدل کر’’عبدالرحمن‘‘رکھدیاتھا۔