اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رسول اللہﷺیہاں ہیں …لہٰذاسب یہاں چلے آؤ‘‘ان کی اس پکارکی وجہ سے مسلمان دوبارہ وہاں یکجا ہوئے ، اپنی صفوں کومنظم کیا،اورپھرایسازوردارحملہ کیاکہ دشمن کے پاؤں اکھڑگئے… غرضیکہ اس نازک ترین موقع پرحضرت عباس رضی اللہ عنہ کی یہ استقامت جہاں مسلمانوں کیلئے بڑی خیروخوبی کاسبب بنی…وہیں اس سے ان کے اخلاص ٗنیزرسول اللہ ﷺکے ساتھ ان کی بے مثال محبت اورجذبۂ وفاء کی بھی خوب عکاسی ہوتی ہے… اورپھرغزوۂ حنین کے فوری بعدپیش آنے والے غزوۂ طائف کے موقع پر ٗ نیز ۹ھمیں تاریخی غزوۂ تبوک کے موقع پرحضرت عباسؓ رسول اللہﷺکے ہمراہ موجود تھے ۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام کے بعدرسول اللہﷺان کی بہت زیادہ عزت کیاکرتے تھے ،اورفرمایاکرتے تھے: ھٰذا عَمّي و صِنوُ أبي (۱) یعنی’’یہ میرے چچاہیں اورمیرے لئے والدکی مانندہیں‘‘۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ بہت ہی سخی اورفیاض قسم کے انسان تھے، قبولِ اسلام کے بعد اس سخاوت وفیاضی میں مزیداضافہ ہوگیاتھا،فقراء ومساکین کی بہت زیادہ مددواعانت کیاکرتے تھے،رسول اللہﷺان کے بارے میں فرمایاکرتے تھے: ھٰذا العَبّاس عَمُّ نَبِیِّکُم ، أجْوَدُ قُریشٍ کَفّاً ، وأوْصَلُھا (۲) یعنی’’یہ عباس ہیں، تمہارے نبی کے چچا تمام قبیلۂ قریش میں سب سے زیادہ سخی ٗاورسب سے بڑھ کرصلہ رحمی کرنے والے انسان ‘‘ ، غرضیکہ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام کے بعدرسول اللہﷺ ہمیشہ ان کے ساتھ بہت ہی عزت واحترام سے پیش آتے رہے ،اوریوں آپؐ کامبارک ------------------------------ (۱)مجمع الزوائد۲۷۳/۹ (۲) صحیح ابن حبان[۷۰۵۲] ج:۵۔ص:۵۲۸۔