اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
انہیں تختۂ مشق بنائے رکھا…آپؐ کچھ دیریونہی ان سب کی جانب دیکھتیرہے،کچھ دیر سوچوں میں ڈوبے رہے،اورپھرآپ ﷺکی آوازگونجی،آپؐ نے اپنے ان بدترین دشمنوں اوربدخواہوں کومخاطب کرتے ہوئے یہ یادگار الفاظ کہے : لَا تَثْرِیبَ عَلَیکمُ الیَومَ… اِذھَبُو … أنتُمُ الطُّلَقَاء ۔ یعنی’’آج تم پرکوئی ملامت نہیں… جاؤ… آج تم سب آزادہو‘‘۔ آپؐ کی زبانی یہ الفاظ سن کراب ہ مزیدحیران وپریشان اورانگشت بدندان رہ گئے… اورسوچنے لگے کہ ہم سالہاسال تک کس طرح انہیں ستاتے رہے،کیاکیاظلم وستم کے پہاڑ ہم ان پرتوڑتے رہے…اورآج جب ہم مجبوروبے بس ٗ ہاتھ باندھے ہوئے اورگردنیں جھکائے ہوئے ان کے سامنے کھڑے ہیں …توانہوں نے ہم سے کوئی انتقام لینے کی بجائے یہ کیسی عجیب بات کہہ دی کہ ’’جاؤ…تم سب آزادہو‘‘ہم توسمجھ رہے تھے کہ آج یہ ہماری گردنیں اڑادینے کاحکم سنائیں گے…لیکن انہوں نے توایساکوئی حکم صادرکرنے بجائے … ایسی بات کہہ ڈالی… کہ جس سے پتھروں میں بھی دھڑکن پیداہوجائے… ٭اورپھرفتحِ مکہ ٗ غزوۂ حنین ٗ نیزغزوۂ طائف کے بعدرسول اللہﷺکی مکہ سے مدینہ کی جانب واپسی ہوئی ٗتب آپؐ کے ہمراہ حضرت بلالؓ بھی واپس آئے ،یوں وقت کاسفرجاری رہا، مدینہ میں بدستوردن میں پانچ بارحضرت بلالؓ کی اذان گونجتی رہی ، دلوں میں ایمان کی حرارت بڑھاتی رہی…یہی وجہ تھی گذرتے ہوئے ہرلمحے کے ساتھ رسول اللہﷺکے قلبِ مبارک میں بلالؓ کی قدرومنزلت میں اضافہ ہوتاچلاگیا… رسول اللہ ﷺاورحضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کے مابین یہ قلبی تعلق توبہت پہلے سے ہی تھا،جب ہجرتِ مدینہ سے بھی چندسال قبل وہاں مکی دورمیں جب اسراء ومعراج کاعظیم