اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
میں فتوحات کاجوایک عظیم الشان سلسلہ تھا،اس موقع پرسعیدؓ ہمیشہ بھرپورجذبۂ ایمانی کے ساتھ شریک رہے اوربے مثال شجاعت وبہادری کے جوہردکھاتے رہے،خصوصاًسن تیرہ ہجری میں حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کی سپہ سالاری میںرومیوں کے خلاف لڑی جانے والی انتہائی یادگاراورفیصلہ کن ’’جنگِ یرموک‘‘کے موقع پر ٗ اورپھرسن چودہ ہجری میں حضرت ابوعبیدہ عامربن الجراح رضی اللہ عنہ کی سپہ سالاری میں ’’فتحِ دمشق‘‘اورپھرسن پندرہ ہجری میں’’فتحِ بیت المقدس‘‘کے یادگارموقع پربھی حضرت سعیدبن زیدرضی اللہ عنہ اسلامی لشکرمیں موجودتھے۔ سلطنتِ روم کے خلاف محاذپراسلامی لشکرکے سپہ سالارِاعلیٰ حضرت ابوعبیدہ عامربن الجراح رضی اللہ عنہ نے ’’فتحِ دمشق‘‘کے بعدانہیں دمشق شہرکاوالی(فرمانروا)مقررفرمایاتھا، لہٰذا دمشق جیسے اہم ترین ٗانتہائی تاریخی اورقدیم شہرکی مسلمانوں کے ہاتھوں فتح کے بعداس شہرکے اولین حکمران حضرت سعیدبن زیدرضی اللہ عنہ تھے۔(۱) اس کے بعدحضرت سعیدبن زیدرضی اللہ عنہ طویل عرصہ تک اسی تاریخی شہردمشق میں ہی مقیم رہے اوروہاں کے فرمانروا کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے۔ اورپھرکافی عرصہ گذرجانے کے بعدحضرت سعیدبن زیدرضی اللہ عنہ دمشق سے واپس مدینہ منورہ لوٹ آئے…جہاں شب وروزکایہ سفرجاری رہا…اب وہ کافی عمررسیدہ اور ضعیف بھی ہوچکے تھے… آخر ۵۱ھ میں چندروزہ علالت کے بعدرسول اللہﷺکے یہ جلیل القدرصحابی حضرت سعیدبن زیدرضی اللہ عنہ ٗ سترسال کی عمرمیں ٗ مدینہ منورہ میں اس دنیائے فانی سے کوچ کر ------------------------------ (۱) دمشق بنوامیہ کے طویل دورمیں مسلمانوں کادارالخلافہ رہا، موجودہ دورمیں یہ شہرملکِ شام (عربی میں سوریہ ، انگریزی میں Syria ) کادارلحکومت ہے۔