اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تھے)کی نگاہ جب حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ پرپڑی تووہ ان کے قریب آئے اورسرگوشی کے اندازمیں ان سے کچھ بات چیت کی۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اس گفتگوسے حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ انتہائی متأثرہوئے …اورفوری طورپروہاں سے چلے جانے کافیصلہ کیا،اوراس تمام معاملے سے مکمل علیحدگی اختیارکرلینے کااعلان کیاکہ جوایک بڑی غلط فہمی کے نتیجے میں پیداہوگیاتھا۔ جن فسادیوں ٗ بدخواہوں ٗ اورسازشی عناصرکی مسلسل ریشہ دوانیوں کی وجہ سے یہ فتنہ اس قدر خطرناک شکل اختیارکرگیاتھا،اوراس صورتِ حال پروہ انتہائی مسروروشاداں تھے…اب انہوں نے جب حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ جیسی اہم شخصیت کووہاں سے واپس لوٹتے ہوئے دیکھاتوانہیں اپنی تمام سازش خطرے میں نظرآنے لگی…اوران سے یہ منظر برداشت نہوسکا…تب ان میں سے ابن جرموزنامی ایک شخص اپنے چندساتھیوں کے ہمراہ خفیہ طورپر ان کے تعاقب میںروانہ ہوگیا،حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ تنہااپنے گھوڑے پرسواراُس مقام سے جوکہ بصرہ شہرکے قریب تھا ٗ بہت دوراپنی منزل یعنی مدینہ کی جانب روانہ ہوگئے…ابن جرموزاپنے ساتھیوں کے ہمراہ مسلسل تعاقب میں رہا،جبکہ اس دوران حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ کو اس چیزکااندازہ نہیں ہوسکاکہ کوئی دشمن ان کے تعاقب میں ہے۔آخر’’وادی السباع‘‘نامی ایک مقام پرجب یہ اپنے گھوڑے سے اترے اورنمازمیں مشغول ہوگئے تب ان دشمنوں نے موقع غنیمت جانا،اور عقب سے اچانک حملہ کردیا …جس کے نتیجے میں یہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پرہی شہیدہوگئے۔ یوں رسول اللہﷺکے یہ جلیل القدرصحابی حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ سن چھتیس