اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یہودِمدینہ کے ان ناپاک عزائم سے رسول اللہﷺودیگرتمام مسلمان بخوبی آگاہ ہوچکے تھے، لہٰذااب یہ بہت نازک صورتِ حال تھی،ایک طرف خندق کے اُس پارصف آرا بیرونی دشمن کی طرف سے کسی بھی وقت بڑاحملہ متوقع تھا،دوسری طرف خودمدینہ شہرکے اندراِن خفیہ دشمنوں کی طرف سے اچانک بڑی جارحیت کااندیشہ تھا …ایسے میںمسلمانوں کو اپنے بیوی بچوں کے بارے میں بڑی تشویش لاحق تھی… اسی صورتِ حال کے درمیان ایک رات رسول اللہﷺنے اپنے ساتھیوں کومخاطب کرتے ہوئے ارشادفرمایا: مَن یَأتِینِي بِخَبَرِ بَنِي قُرَیظَۃ؟ یعنی’’ہے کوئی جومجھے بنوقریظہ کے بارے میں خبرلاکردے؟‘‘اس پرحضرت زبیرؓ نے عرض کیا’’اے اللہ کے رسول!میں حاضرہوں‘‘ چونکہ یہ کام بہت زیادہ خطرناک تھا،تنہاخفیہ طورپربنوقریظہ کے محلے میں جانا،وہاں صورتِ حال کاجائزہ لینا،کسی بھی طرح ان کے عزائم اورخفیہ منصوبوں کاکھوج لگانا،اورپھراسی طرح چھپتے چھپاتے وہاں سے واپس آنا…مزیداتفاق یہ کہ وہ رات بھی انتہائی بھیانک تھی، اندھیرا بہت زیادہ تھا،ہرطرف تیزطوفانی ہواؤں کے جھکڑچل رہے تھے،سردی انتہائی عروج پر تھی… یہی وجہ تھی کہ ایسے میں یہ کام انجام دینابہت جان جوکھوں کاکام تھا…لہٰذارسول اللہﷺ کے استفسارپرجب حضرت زبیرؓنے آمادگی ظاہرکرتے ہوئے خودکواس کام کیلئے پیش کیا، تواس کے باوجودآپؐ نے اپنایہی سوال دہرایا…دوسری باربھی وہاں موجودتمام افرادمیں سے حضرت زبیرؓنے ہی جواب دیاکہ ’’میں حاضرہوں‘‘۔اورپھرآپؐ نے تیسری باریہی سوال دہرایا،تب تیسری باربھی حضرت زبیرؓ نے ہی جواب دیاکہ ’’میں حاضرہوں‘‘