اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭ظہورِاسلام سے قبل ہی حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ اورحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے مابین خاص قریبی تعلقات اورگہرے مراسم تھے،لہٰذااسی دوستی کی وجہ سے حضرت ابوبکرؓ نے دینِ اسلام کے بالکل ابتدائی دنوں میں انہیں رسول اللہﷺکی بعثت کے بارے میں آگاہ کیا،اورانہیں دینِ برحق قبول کرنے کی دعوت دی ،جس کے نتیجے میں حضرت زبیررضی اللہ عنہ اس دعوتِ حق پرلبیک کہتے ہوئے مشرف باسلام ہوگئے۔ ٭حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ کویہ شرف حاصل تھا کہ انہوں نے دینِ اسلام کی رفعت وسربلندی ٗنیزپیغمبرِاسلام کی حمایت ونصرت کی خاطرسب سے پہلے اپنی تلواربلندکی، مکہ شہرمیں رسول اللہﷺکی بعثت مبارکہ کے بعدبالکل ابتدائی دن جب چل رہے تھے، تب ایک روزیہ صورتِ حال پیش آئی کہ مشرکینِ مکہ میں سے کسی نے یہ افواہ اُڑادی کہ (نعوذباللہ) محمد(ﷺ) قتل کردئیے گئے ہیں …اُس وقت زبیربا لکل ہی نوعمرتھے،لیکن اس کے باوجودجب انہوں نے یہ خبرسنی ٗتوان سے رہانہ گیا…اور اپنی کم سنی کے باوجود ننگی تلوارلہراتے ہوئے …رسول اللہﷺکی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے،آخرایک جگہ جب آپؐسے ملاقات ہوئی اورآپؐکوزندہ سلامت اوربخیروعافیت دیکھا… تب یہ مطمئن ہوگئے۔ البتہ رسول اللہﷺنے جب ان کی یہ کیفیت دیکھی (ہاتھ میں برہنہ تلوارلہراتے ہوئے) تو آپؐ نے وجہ دریافت فرمائی…تب نوعمرزبیرؓنے وجہ بیان کرتے ہوئے اُس افواہ کے بارے میںبتایا…نیزآپؐ کی خیریت وعافیت اورسلامتی سے متعلق اپنی فکراورتشویش سے آگاہ کیا … جس پرآپؐ نے انہیں دعائے خیردی۔ ٭دینِ اسلام کے اسی ابتدائی دورمیں جب مشرکینِ مکہ کی طرف سے ایذاء رسانیوں کا