اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ِ شوریٰ‘‘کی سربراہی کیلئے حضرت عمرؓ نے ان میں سے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کومنتخب کیاتھا۔(۱) ٭یوں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کوخودرسول اللہﷺ کے مبارک زمانے میں ٗ نیزاس کے بعدخلیفۂ اول ٗ اورپھرخلیفۂ دوم کے زمانۂ خلافت میں بھی اس معاشرے میں انتہائی قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھاجاتارہا…نیزحضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کی وہی کیفیت اوروہی معمولات جاری رہے …کہ … دینِ اسلام اورمسلمانوں کی دینی وعلمی ٗ سماجی ٗ اوربالخصوص مالی خدمات کے معاملے میں ہمیشہ پیش پیش رہے…زمانۂ جنگ کے موقع پراسلامی لشکرکی تیاری کیلئے گراں قدرعطیات پیش کیاکرتے…زمانۂ امن اورعام حالات میں عام مسلمانوں کی فلاح وبہبودکیلئے انتہائی سخاوت وفیاضی ٗانسان دوستی ٗ اوردریادلی کامظاہرہ کیاکرتے۔ ایک ایساوقت بھی آیاکہ جب یہ بات تمام لوگوں میں ضرب المثل بن گئی کہ مدینہ شہرمیں ہرکسی انسان کاضرورکسی نہ کسی شکل میں عبدالرحمن بن عوفؓکے مال کے ساتھ تعلق ہے … کیونکہ ان کایہ معمول تھاکہ مدینہ شہرمیں جوخوشحال اورصاحبِ حیثیت افرادتھے ٗان کیلئے یہ وقتاًفوقتاً خیرسگالی اورباہمی اخوت ومحبت کے اظہارکے طورپرہدایاوتحائف روانہ کیا کرتے، ضرورت مندوں کوروپیہ پیسہ بطورِقرض دیاکرتے…جوناداراورمفلس قسم کے لوگ تھے ٗ بڑے پیمانے پرصدقات وخیرات کے ذریعے ہمیشہ ان کی مددواعانت کیاکرتے تھے…الغرض اُس دورمیں مدینہ شہرمیں آبادہرشخص کاعبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے مال ودولت کے ساتھ کسی نہ کسی شکل میں تعلق ضرورتھا،ہدایاوتحائف ٗقرض ٗ اوریاپھر ------------------------------ (۱) باقی پانچ افرادیہ تھے:حضرت عثمان بن عفان۔ حضرت علی بن ابی طالب۔حضرت سعدبن ابی وقاص۔ حضرت طلحہ بن عبیداللہ۔حضرت زبیربن ا لعوام۔ رضی اللہ عنہم اجمعین۔