اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
عہدِنبوی کے بعداب خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت میں بھی انہیں دینی ٗ علمی ٗ معاشرتی ٗ سیاسی ٗ غرضیکہ ہرحیثیت سے بڑی اہمیت حاصل رہی اورانہیں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے خاص دوست ٗ قریبی ساتھی ٗ اورمشیرِخاص کی حیثیت سے دیکھاجاتارہا۔ مکہ شہرمیں دینِ اسلام کے بالکل ابتدائی دنوں میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی دعوت وکوشش کے نتیجے میں ہی توحضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ مشرف باسلام ہوئے تھے،لہٰذاان دونوں جلیل القدرشخصیات میں گہری محبت وقربت یقینافطری چیزتھی۔ اورپھرخلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت میں بھی حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی یہی حیثیت اورممتازومنفردمقام ومرتبہ برقراررہا، یہی وجہ تھی کہ حضرت عمرؓ جب نمازِفجرکی امامت کے دوران قاتلانہ حملے کے نتیجے میں شدیدزخمی ہوگئے تھے،تب انہوں نے فوری طورپرنمازمکمل کرنے کی غرض سے حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کو اپنی جگہ آگے بڑھادیاتھا۔ نیزاس موقع پرحضرت عمررضی اللہ عنہ کومسجدسے گھرمنتقل کئے جانے کے بعد ٗاُن کی نازک حالت کے پیشِ نظر ٗ اکابرِصحابہ میں سے متعددشخصیات نے جب یہ اصرارکیاتھاکہ ’’اے امیرالمؤمنین آپ اپناکوئی جانشین مقررکردیجئے‘‘تب آپؓ نے جن چھ افرادکے نام گنواتے ہوئے یہ تاکیدکی تھی کہ یہی چھ افرادباہم مشاورت کے بعدآپس میں سے ہی کسی کومنصبِ خلافت کیلئے منتخب کرلیں…ان چھ افرادمیں حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ بھی شامل تھے۔ اورپھراسی پراکتفاء نہیں …بلکہ مزیدیہ کہ ان چھ جلیل القدرشخصیات پرمشتمل اس ’’مجلسِ