اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
آئی تھی کہ جب چہارسوشدیداضطراب اوربے چینی کاایک لامتناہی سلسلہ تھا…ہرنئے دن کے ساتھ ہی نئی سازش اورنئی شورش جنم لیتی تھی…انہی شرانگیزقسم کے حالات میں خلیفۂ چہارم کے دورِخلافت کاآغازہوا۔ اس موقع پرسب سے اہم اورنازک ترین معاملہ جوفوری طورپردرپیش تھا، وہ قاتلینِ عثمان ؓ کی گرفتاری اورپھرانہیں قرارواقعی سزادینے کامعاملہ تھا…لیکن یہ کوئی آسان معاملہ نہیں تھا،کیونکہ صورتِ حال انتہائی پیچیدہ تھی، باغی اب بھی بدستورکافی طاقتورتھے،اورپھریہ کہ جہاں بلوہ ہو ٗماردھاڑ ٗ قتل وغارتگری ٗ افراتفری ٗ جہاں ہزاروں انسانوں کاجمعِ غفیرہو… وہاں توشایدخودبلوائیوں اورفسادیوں کوبھی درست اندازہ نہیں ہوسکتاکہ کس نے کس کوقتل کیا؟لہٰذامحض افواہ یاسنی سنائی بات کی بنیادپرکسی کومجرم قراردینا،اورپھراسے سزا بھی دینا، یہ کسی صورت مناسب نہیں تھا،بلکہ وہاں توتمام شرعی وعدالتی تقاضوں کی تکمیل لازمی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ حضرت علیؓ نے خلافت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعداس معاملے کوفی الحال کچھ عرصہ کیلئے ملتوی کرنامناسب سمجھا،تاکہ اس شورش زدہ ماحول میںقدرے بہتری آجائے، مرورِوقت کے ساتھ معاملات پرگرفت بھی نسبۃً بہتراورمضبوط ہوجائے، مزیدیہ کہ اس خونِ ناحق کے حوالے سے جواسرارہیں …جوپوشیدہ گوشے ہیں…اورجوخفیہ حقائق ہیں…وہ قدرے کُھل کرسامنے آجائیں، تب مکمل خوداعتمادی کے ساتھ بھرپور طریقے سے اس معاملے کی طرف توجہ دی جائے۔ مگرصدافسوس کہ ہرگذرتے ہوئے لمحے کے ساتھ یہ معاملہ نازک تراورسنگین ترین ہوتاچلاگیا…پیچیدگیاں بڑھتی ہی رہیں …جس قدرسلجھانے کی کوشش کی گئی ٗ اسی قدرالجھنیں بڑھتی گئیں، نوبت بایں جارسید…کہ …ہرنئی صبح طلوع ہونے والے نئے