اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
گویاقتل گاہ میں سونے کے مترادف ہے…لیکن اس کے باوجودبلاچون وچرااوربلاخوف وخطرآپؐ کے حکم کی تعمیل …یقینااطاعتِ رسولؐ کے حوالے سے، نیزفدائیت کے نقطۂ نگاہ سے …حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ کایہ بے مثال اوریادگارکارنامہ تھا…نیز حضرت علیؓ کے اس عمل میں نوجوان نسل کیلئے ہمیشہ کیلئے یہ قیمتی پیغام بھی پوشیدہ ہے کہ اللہ کے دین کی سربلندی کی خاطروقت پڑنے پرکسی بھی بڑے سے بڑے خطرے کاسامنا کرنے سے گریزنہ کیاجائے۔ رسول اللہﷺ کے پاس مشرکینِ مکہ کی بہت سی امانتیں رکھی ہوئی تھیں ،آپؐ نے ہجرت کی رات وہ تمام امانتیں حضرت علیؓ کے سپردکرتے ہوئے یہ تاکیدفرمائی کہ ’’اے علی!یہ تمام امانتیں ان کے مالکوں کے حوالے کرنے کے بعدتم مکہ سے نکلنا‘‘ چنانچہ آپؐکے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے حضرت علیؓ وہ تمام امانتیں ان کے مالکوں تک پہنچانے کے بعدمکہ سے تنِ تنہاپیدل ہی مدینہ کی جانب روانہ ہوگئے…اس وقت ان کی عمر بائیس سال تھی۔ مدینہ پہنچنے کے کچھ عرصے بعدآپؐنے اپنی سب سے چھوٹی اورلاڈلی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکی شادی حضرت علیؓ کے ساتھ کردی، یوں دونوں باہم رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوگئے،آپؐ حضرت فاطمہ ؓ سے بہت زیادہ محبت رکھتے تھے،ایک بارآپؐ نے اپنی پیاری بیٹی کے بارے میں ارشادفرمایا: سَیِّدَۃُ نِسَائِ أھلِ الجَنَّۃ (۱) یعنی’’فاطمہ جنت میں تمام عورتوں کی سردارہیں‘‘۔ اللہ نے ان دونوں کودوبیٹوں حسن اورحسین ٗ نیزدوبیٹیوں ام کلثوم اورزینب سے نوازا… ------------------------------ (۱) ترمذی[۳۷۸۱]باب مناقب ابی محمدالحسن بن علی بن ابی طالب والحسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما۔